حماس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے ثالثوں اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی کی کوششوں کے تئیں لچک دکھائی ہے اور اب وہ مذاکرات کے نتائج کا انتظار اور صیہونی حکومت کو راضی ہونے پر مجبور کر کے دوسرے مرحلے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
بیان میں تاکید کی گئی ہے کہ مصر، قطر اور ٹرمپ کے ایلچی کے ساتھ ہونے والے مذاکرات؛ جنگ کے خاتمے، غزہ سے صیہونیوں کے انخلاء اور علاقے کی تعمیر نو پر مرکوز ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم معاہدے کے پہلے مرحلے پر پوری طرح کارمند تھے، اور اب ہماری پہلی ترجیح لوگوں کو پناہ دینا، انہیں بچانا اور غزہ میں مستقل جنگ بندی کو یقینی بنانا ہے۔
اس بیان میں تحریک حماس نے کہا ہے کہ انہوں نے مصر کی تجویز سے اتفاق کیا ہے کہ غزہ میں ایک کمیٹی قائم کی جائے اور اپنی سرگرمیاں شروع کرے تاکہ عوام کی مزاحمت کو تقویت ملے اور اپنی سرزمین پر ڈٹے رہیں۔
حماس نے اپنے بیان کے ایک اور حصے میں کہا قابض حکومت کا محاصرہ کو بڑھانے، کراسنگ کو بند کرنے اور امداد کو غزہ تک پہنچنے سے روکنے کا مقصد لوگوں کو ہجرت پر مجبور کرنا ہے، لیکن یہ صرف ایک خواب ہے۔
حماس نے تاکید کی کہ غزہ میں جنگ دوبارہ شروع کرنے اور بجلی منقطع کرنے کے بارے میں قابضین کے بیانات ناکام آپشن ہیں اور یہ منصوبے صہیونی قیدیوں کے لیے خطرہ ہیں، جنہیں صرف مذاکرات کے ذریعے ہی رہا کیا جائے گا۔