ایران کے ایٹمی پروگرام کو لاحق خطرات کے حوالے سے اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا کہ متعدد وجوہات کی بنا پر ایران کے ایٹمی پروگرام کو فوجی کارروائیوں کے ذریعے ختم کرنا ناممکن ہے۔ پہلی وجہ یہ ہے کہ یہ ایک ٹیکنالوجی ہے جو ہم نے حاصل کر لی ہے، اور ٹیکنالوجی دماغ میں موجود ہے اور اس پر بمباری نہیں کی جا سکتی۔ دوسری بات یہ کہ ایران کا جوہری پروگرام اور جوہری تنصیبات ملک کے بہت سے مختلف حصوں میں پھیلے ہوئے ہیں اور مناسب طور پر محفوظ ہیں، اور ہمیں یقین ہے کہ انہیں تباہ نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ایران پر حملہ خطے کو آگ میں بدل سکتا ہے، کہا کہ ایران کا ایسا کوئی ارادہ نہیں، مگر اسرائیل خطے کے باقی ممالک کو جنگ میں شامل کر کے امریکہ کو جنگ میں گھسیٹنا چاہتا ہے۔ امریکہ کو خطے میں جنگ میں گھسیٹنا اسرائیلی منصوبہ ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر امریکہ خطے میں جنگ میں داخل ہوا تو وہ انتہائی خطرے سے دوچار ہوجائے گا اور یہ بات امریکی خود بھی اچھی طرح جانتے ہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ کسی کو شک ہے کہ شام کی صورتحال میں ترکیہ اور کئی دوسرے ممالک کی براہ راست مداخلت تھی، اور اس وجہ سے جو مسائل اب پیدا ہوئے ہیں، جیسے کہ شام کی سرزمین پر وسیع پیمانے پر قبضہ اور اسرائیل کی جانب سے شام کے تمام دفاعی اور سائنسی انفراسٹرکچر کی تباہی، اور ان تمام تباہیوں کی ذمہ داری قدرتی طور پران ممالک پر عائد ہوتی ہے جو اس صورتحال کا سبب بنے تاہم، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم ترکی کے ساتھ متصادم ہیں۔