ارنا کے مطابق جواد ظریف نے جمعرات کو فن لینڈ کے صدر، قطر کے وزیر اعظم، اسپین اور سوئٹزرلینڈ کے وزرائے خارجہ اور عراقی کردستان کے وزیر اعظم سے ملاقات کی اور دو طرفہ مسائل اور علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
قطر کے وزیراعظم سے ملاقات میں انہوں نے غزہ میں معاہدے تک پہنچنے میں مدد کے لیے قطر کی کوششوں کو سراہا اور دو طرفہ تعلقات، مشترکہ تعاون اور فلسطین، غزہ اور شام کی صورتحال سمیت علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
ظریف نے " The Return of the Geopolitics of Hard Power" کے موضوع پر عالمی اقتصادی عہدیداروں کے ایک غیر رسمی اجلاس سے بھی خطاب کیا۔
انہوں نے علاقائی امن و سلامتی کو یقینی بنانے میں ایران کے کردار، عالمی سلامتی کے چیلنجز اور بین الاقوامی بحرانوں سے نمٹنے کے لیے تہران کی سفارتی کوششوں کا حوالہ دیا۔
CNN کے اینکر فرید زکریا کی میزبانی میں منعقدہ گول میز کانفرنس میں ظریف نے اس بات پر زور دیا کہ ایران کسی بھی ملک کے لیے سیکیورٹی خطرہ نہیں ہے اور اگر وہ جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ رکھتا تو وہ بہت پہلے ایسا کر چکا ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ ایرانو فوبیا اور اسلاموفوبیا کو غزہ سمیت معصوم لوگوں کے خلاف اپنے اقدامات کو جواز فراہم کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں، لیکن یہ دعوے بے بنیاد ہیں۔