سید عباس عراقچی نے دنیا بھر کے ممالک میں اپنے ہم منصبوں کو ایک خط ارسال کرتے ہوئے غزہ اور لبنان کے بے دفاع عوام کے خلاف صیہونی حکومت کی مسلسل جارحیت اور جرائم کی طرف اشارہ کیا ہے جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں بے گناہ شہید، زخمی اور بے گھر ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رہائشی اور عوامی مقامات کی وسیع پیمانے پر تباہی اور امدادی کارکنوں کا قتل بین الاقوامی عادت بن چکا ہے، اس حکومت کے مجرمانہ اقدامات علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ ہیں اور جنگی جرائم و نسل کشی انسانیت کے خلاف جرائم کی واضح مثال ہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے خط میں کہا کہ صیہونی حکومت کو بے پناہ استثنیٰ جارحیت کو پھیلانے اور لبنان کے خلاف اس کے وسیع حملوں کا باعث بنی ہے، خاص طور پر امریکی مارٹر بموں کے استعمال سے رہائشی علاقوں پر وسیع فضائی حملوں کے ذریعے، اور سلامتی کونسل کی اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکامی نے اس حکومت کے جنگجو لیڈروں کو اپنے مسلسل جرائم جاری رکھنے میں مزید باہمت مند بنا دیا ہے۔
اس خط میں عراقچی نے اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کی جانب سے بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اپنے دفاع کے موروثی حق کے استعمال کی وجوہات کی بھی وضاحت کی اور ایک طویل عرصے تک غزہ میں جنگ بندی کا امکان فراہم کرنے کی امید پر انتظار اور آخر میں صرف صیہونی فوجی مقامات کو نشانہ بنانے کے اس اقدام کو بین الاقوامی امن و سلامتی کے حوالے سے ایران کے ذمہ دارانہ رویے کا مظہر قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو اسلامی جمہوریہ ایران کسی بھی جارحیت کے خلاف بھرپور اور مضبوط دفاعی اقدامات اٹھانے کے لیے پوری طرح تیار ہے اور اس سلسلے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گا۔
عراقچی نے اپنے خط میں صیہونی حکومت کی جارحیت اور جرائم کو روکنے کے لیے اجتماعی سفارتی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ حملوں، بم دھماکوں اور قتل عام کو روکنے کے لیے فوری اور فیصلہ کن اقدامات کریں، مخصوصا غزہ اور لبنان میں بے گناہ لوگوں اور سنگین انسانی صورتحال کا فوری طور پر نوٹس لینا، جنگ بندی تک پہنچنے اور امداد اور انسانی امداد کی سہولت فراہم کرنے کے حوالے سے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
اس کے علاوہ، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزین، فیلیپو گرنڈی اور ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کی سربراہ میریانا اسپولیاریک کے نام الگ الگ خطوط میں، ایران کے وزیر خارجہ نے اس صورتحال پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ صیہونی حکومت نے غزہ اور لبنان میں پر حملوں سے نہ صرف انسانوں اور شہری بنیادی ڈھانچے، بلکہ تمام انسانی اصولوں پر بھی حملہ کیا ہے۔
عراقچی نے اپنے خط میں کہا کہ توقع ہے کہ بین الاقوامی انسانی تنظیمیں بشمول ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی، بین الاقوامی انسانی حقوق کے محافظ کے طور پر، اور ہائی کمشنر برائے مہاجرین، پناہ گزینوں کے محافظ کے طور پر مغربی ایشیائی خطے میں ہونے والے بحران کے جواب میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مناسب اقدامات کریں گے اور صیہونی حکومت کی جنگ سے متاثرہ علاقوں تک بین الاقوامی امداد کو بھیجنے میں حائل رکاوٹوں کو دور کریں گے۔
انہوں نے اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طہ کے نام اپنے خط میں ان کے ساتھ نیویارک میں ہونے والی حالیہ ملاقات اور صیہونی حکومت کے جرائم کے تسلسل کا ذکر کیا۔ انہوں نے غزہ اور لبنان کے علاقوں پر صیہونی حکومت کے وسیع فضائی حملوں سے انسانی صورت حال کی خرابی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے اسلامی تعاون تنظیم کے رہنماؤں کا فوری اجلاس بلانے کی تجویز پیش کی تاکہ غزہ اور لبنان کے معصوم لوگوں کی مدد کے لیے عملی حل نکالا جاسکے۔