وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے برطانیہ، فرانس، جرمنی اور بعض دوسرے ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ اسلامی افواج کے میزائل آپریشن اور غزہ اور لبنان میں کشیدگی کے بارے میں فون پر بات کی۔
سید عباس عراقچی نے صیہونی حکومت کے دہشت گردانہ حملے اور تہران میں اسماعیل ھنیہ کی شہادت کے بعد 2 ماہ سے زائد عرصے تک ایران کی تحمل کا ذکر کیا ہے۔
انہوں نے مذکورہ ملکوں کے وزرائے خارجہ کے ساتھ گفتگو میں غزہ اور لبنان پر صیہونی جارحیت اور اسرائیل مذموم عزائم کی جانب سے اشارہ کیا۔
انہوں نے اب تک غزہ اور لبنان کے 42 ہزار سے زیادہ افراد کو جارحیت کا نشانہ بناکر شہید کیا جاچکا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کی بنیاد پر صرف اپنے جائز دفاع کا حق استعمال کیا ہے اور خصوصی طور پر صیہونی حکومت کے فوجی اور سیکورٹی اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔
انہوں نے یہ بات زور دے کرکہی کہ آپریشن ختم ہوچکا ہے لیکن اگر صیہونی حکومت نے جوابی کارروائی کی کوشش کی تو ہمارا ردعمل زیادہ سخت ہوگا۔ اسلامی جمہوریہ ایران کشیدگی اور جنگ کو بڑھانا نہیں چاہتا، لیکن ہم جنگ سے ڈرنے والے بھی نہیں ہیں۔