نیویارک (ارنا) ایران کی وزارت خارجہ کے قانونی اور بین الاقوامی امور کے ذمہ دار کاظم غریب آبادی نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل بعض ایسے مستقل اراکین کے ہاتھ آلہ کار بن چکی ہے جو اپنے سیاسی اور اسٹریٹجک مفادات کو عالمی امن پر ترجیح دیتے ہیں۔

کاظم غریب آبادی نے بدھ کے روز سلامتی کونسل کے وزراء کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں "امن کے لیے قیادت، اقوام متحدہ کے چارٹر کے احترام میں متحد ہو کر ایک محفوظ مستقبل کے حصول کے لیے کوشش"  کے عنوان سے گفتگو میں سیکورٹی اینڈ کرائمز کونسل کی کارکردگی پر کڑی تنقید اور صیہونی حکومت کے جرائم پر عالمی برادری سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔

دنیا کی نازک صورتحال اور بعض خطوں میں تنازعات میں اضافے کا ذکر کرتے ہوئے، غریب آبادی نے کہا کہ "بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر میں موجود اصول، جو کبھی بین الاقوامی تعلقات کی بنیاد تھے، اب تشویشناک حد تک نظر انداز کیے جا رہے ہیں۔ بین الاقوامی قوانین، خاص طور پر بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزیاں، معمول بنتے جا رہے ہیں۔"

انہوں نے غزہ اور لبنان میں صیہونی حکومت کے جرائم پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ "غزہ کی صورتحال بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھنے میں اجتماعی ناکامی ہے۔ ہم ایک بے مثال انسانی تباہی کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ جیسا کہ اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدیداروں میں سے ایک نے بالکل درست کہا کہ، غزہ ' زمین پر جہنم' بن چکا ہے، قابض حکومت کے ہاتھوں 42 ہزار  سے ذیادہ بے گناہ فلسطینی جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں قتل اور 93000 سے زائد زخمی ہوچکے۔"

لبنان پر صیہونی حکومت کے حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ "دہشت گردانہ مقاصد کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے گنجان آباد علاقوں میں شہریوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا بین الاقوامی قانون، انسانی حقوق اور اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔ یہ وحشیانہ حملہ نہ صرف لبنان کے لوگوں پر بلکہ پوری انسانیت پر حملہ ہے۔"