تہران (ارنا) نیوز ذرائع نے منگل کی صبح مغربی عراق میں واقع عین الاسد بیس پر ایک اور حملے کی اطلاع دی ہے جس میں متعدد امریکی فوجی زخمی ہوگئے۔

عراق ویب سائٹ المعلومہ سے ارنا کی رپورٹ کے مطابق، جس وقت عین الاسد بیس سے زخمی امریکی فوجیوں کو لے جانے کے لیے ایک فوجی طیارہ پرواز کر رہا تھا، اسی وقت اس فوجی اڈے کو ایک بار پھر نشانہ بنایا گیا۔

اس سے قبل پینٹاگون نے اعلان کیا تھا کہ پیر کی شب عین الاسد بیس پر میزائل حملے میں متعدد امریکی فوجی زخمی ہوئے ہیں۔

CNN نے ایک امریکی دفاعی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ مغربی عراق میں واقع عین الاسد بیس پر میزائل حملے میں ان کے متعدد فوجی زخمی ہوئے ہیں۔

امریکی اہلکار نے کہا کہ ہم تصدیق کر سکتے ہیں کہ آج عراق میں الاسد ایئر بیس پر امریکی اور اتحادی افواج کے خلاف ایک میزائل حملہ کیا گیا، ابتدائی شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ متعدد امریکی فوجی زخمی ہوئے ہیں اور امریکی افواج حملے کے بعد نقصانات کا تخمینہ لگا رہی ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے اطلاع دی ہے کہ عین الاسد پر حملے میں کم از کم 5 امریکی فوجی زخمی ہوئے ہیں اور زخمیوں میں سے ایک کی حالت ٹھیک نہیں ہے۔

پیر کی رات المیادین نیٹ ورک نے باوثوق ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ عین الاسد بیس پر راکٹ اور ڈرون حملے کی وجہ سے 3 دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔

ادھر صیہونی حکومت کے بعض ذرائع 2 امریکی فوجیوں کی ہلاکت کی خبر دے رہے ہیں۔

یہ حملہ مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان ہوا ہے جب امریکہ گذشتہ ہفتے تہران میں حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ھنیہ کے قتل کے بعد اسرائیل کے خلاف ایرانی انتقامی کارروائی کے لیے تیاری کر رہا ہے۔ بیروت میں اپنے ایک سینئر کمانڈر کے قتل کے ایک دن سے بھی کم وقت میں ھنیہ کے قتل پر، لبنان کی حزب اللہ نے اسرائیل کے خلاف انتقام کا وعدہ کیا ہے۔