تہران (ارنا) فلسطین کی آزادی کے لیے پاپولر فرنٹ کے ڈپٹی جنرل سکریٹری جمیل مزھر نے کہا ہے کہ مزاحمت کا محور صیہونی حکومت کے جرائم کا جواب دیگا اور دردناک انتقام لے گا۔

العربی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے مزھر نے کہا کہ تہران میں حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ھنیہ اور لبنان کی حزب اللہ کے سینئر کمانڈر فوادشکر کی بیروت میں شہادت کے بعد خطہ 

ایک نئے دور میں داخل ہو گیا ہے، اور صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اس جرم کے مرتکب ہیں جو خطے کو ایک علاقائی جنگ کی طرف لے گئے۔

انہوں نے کہا کہ مزاحمتی محور اپنے کمانڈروں کا خون معاف نہیں کرے گا اور یہ خطہ آنے والے دنوں میں ایک اور انتفاضہ کے آغاز مشاہدہ کرے گا۔

مزھر نے واضح کیا کہ صیہونی حکومت کے یہ دونوں جرائم امریکہ کی آشیرباد کے بغیر ممکن نہیں تھے اور امریکی حکومت اور اس کے صدر اس جرم میں شریک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مزاحمتی محور اس جرم کو سخت اور دردناک جواب کے بغیر نہیں چھوڑے گا اور صیہونی حکومت منہ توڑ اور تکلیف دہ ضربیں پہنچانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں فلسطینی گروہوں کی ترجیح قتل عام کو روکنا اور غزہ پٹی سے قابض افواج کا انخلاء ہے۔

مزھر نے واضح کیا کہ اس سے قبل قابض دشمن نے شیخ احمد یاسین، ابو علی مصطفیٰ اور فتحی شقاقی جیسے فلسطینی کمانڈروں اور رہنماؤں کو شہید کیا لیکن جدوجہد کا راستہ جاری رہا اور ان کا خون قوم کے لیے مشعل راہ بنا۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم کے ساتھ ہونے والی تمام خیانتوں کے بعد، صیہونی دشمن آج دنیا میں ہونے والی اہم پیش رفت کے باعث ایک ملزم اور مجرم کے طور پر کھڑا ہے اور اس مجرمانہ حکومت کے رہنما بین الاقوامی اداروں کو مطلوب ہیں۔

مزھر نے کہا کہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں ایک ہی وقت میں وسیع پیمانے پر انتفاضہ کا آغاز ان دونوں علاقوں میں قابضین کے بیک وقت جرائم کی توقع سے بعید نہیں ہے۔