آج بروز جمعرات، سینٹ پیٹرزبرگ میں برکس رہنماؤں کے سربراہی اجلاس میں محمد باقر قالیباف نے کہا کہ نئے ممبر ممالک کی موجودگی اور اس کثیرالجہتی بین الاقوامی تنظیم میں شمولیت کے لیے ممالک کا بڑھتا ہوا رجحان بین الاقوامی تعلقات میں برکس کے استحکام اور اسکی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ عالمی نظام علاقائی اور بین الاقوامی تنازعات کے حل، جنگوں اور عدم مساوات کے خاتمے میں نتیجہ خیز اقدامات میں ناکام رہا اور اس بنیاد پر کثیرالجہتی تنظیموں کا فریم ورک (برکس) کثیرالجہتی کے اصول پر مبنی عالمی طرز حکمرانی اپنے اندر نئی اجتماعی، اقتصادی اور سیاسی صلاحیتوں کو جنم دے رہا ہے۔
قالیفاف نے کہا کہ برکس کے رکن ممالک کو عالمی تجارتی نیٹ ورک میں زیادہ سے زیادہ موثر کردار ادا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ برکس کے رکن ممالک کی معیشتیں ایک دوسرے کو مکمل اور مضبوط کر سکتی ہیں اور مختلف اسٹریٹجک شعبوں میں دو طرفہ اور کثیرالجہتی تعاون باہمی ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔
قالیفاف نے برکس میں ڈی ڈالرائزیشن اور ممبران کے درمیان تجارت کے لیے متبادل کرنسیوں کے استعمال پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ طریقہ کار ابھرتی ہوئی معیشتوں پر امریکی دباؤ کو ختم کر دے گا۔
انہوں نے ایران اور روس کے درمیان حالیہ مالیاتی معاہدے کو دوطرفہ تجارت میں ڈالر پہ انحصار کے خاتمے کی کامیاب مثالوں میں سے ایک قرار دیا۔