فواد چودھری نے کہا کہ کسی سے بھی یہ بات پوشیدہ نہیں کہ صیہونی حکومت کے مقابلے میں فلسطین کی حامی تحریکوں اور دنیا بھر کی اقوام کی یکصدائی کی قیادت اس وقت ایران کر رہا ہے۔
انہوں نے رہبر انقلاب اسلامی کے خط کو فلسطین کے دفاع اور دنیا بھر کے مظلوموں کی حقیقی حمایت پر مبنی بانی انقلاب امام خمینی (رح) کے راستے اور افکار کا تسلسل قرار دیا۔ وہ فکر جس نے ظلم اور بربریت کے مقابلے میں عوام کو بیدار ہونے کی ہمت دلائی۔
پاکستان کے سابق وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ رہبر انقلاب اسلامی کی جانب سے اسرائیل کے خلاف اور غزہ کے عوام کی حمایت میں طلبا کی تحریکوں کی حمایت پوری دنیا کے لئے باعث فخر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملت ایران کے ساتھ ساتھ ہمیں بھی آیت اللہ خامنہ ای کی رہبری پر فخر ہے اور ان کے قدرداں ہیں۔
فؤاد چودھری نے کہا کہ فلسطین کے معاملے میں مغرب کی کھڑی کی گئی رکاوٹوں کے باوجود اسلامی جمہوریہ ایران ثابت قدم رہا بلکہ یہ کہنا درست ہوگا کہ فلسطین کے حامی محاذ میں صرف ایران ہے جو ایک حقیقی اور قابل ذکر کردار ادا کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب امریکی اور مغربی رائے عامہ بالخصوص وہاں کے اسکالر اور تعلیم یافتہ طبقے کو خاموش کرنا ناممکن ہوچکا ہے اور ان کی حکومتیں بالاخر اپنے عوام کے مطالبات کے سامنے سر جھکانے پر مجبور ہوجائیں گی۔
پاکستان کے سابق وزیر اطلاعات نے کہا کہ 7 اکتوبر کے بعد کہ جب مغربی ایشیا کا نقشہ تبدیل ہوگيا اور اسرائیل نے اپنے ردعمل سے دنیا کو تباہی کے دہانے پر کھڑا کردیا، ایسی حالت میں ایران اور اس کے قائدین نے فلسطین کی حمایت میں پیش قدم ہوکر بھرپور کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایرانیوں نے ہمیشہ اپنے ذمہ دارانہ رویے کا ثبوت پیش کیا ہے۔
فؤاد چودھری نے کہا کہ فلسطین کی حمایت اور مغربی حکومتوں سے برائت پر مبنی امریکی اسکالر طبقے کے ردعمل کو رہبر انقلاب کے اسی جملے سے تعبیر کیا جاسکتا ہے کہ یہ لوگ تاریخ کی درست سمت میں کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کی خوشی ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران فلسطین کے دفاع میں صف اول پر کھڑا رہا اور عالم اسلام بھی ایران کی اس اسٹریٹیجی کا حامی رہے گا۔