ممتاز زہرا نے آج (جمعہ) اسلام آباد میں اپنی ہفتہ وار پریس کانفرنس میں ارنا کے رپورٹر کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ ایران اور پاکستان کے فوجی رابطہ افسروں نے حال ہی میں اپنا کام شروع کیا ہے اور یہ بات آپسی تعاون کے فروغ، خاص طور پر سرحدی حفاظت کے لئے ہمارے مشترکہ عزم کو ظاہر کرتی ہے۔
انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ کچھ عرصہ پہلے ایران اور پاکستان کی سرحدوں پر ایک تازہ واقعہ پیش آیا ہے جو درحقیقت ایران کی سرزمین کے اندر اسمگلروں کے خلاف کارروائی تھی۔
ممتاز زہرا نے تاکید کی کہ پاک ایران سرحد امن اور دوستی کی سرحد ہے اور دونوں فریق آپس میں تعاون کو جاری رکھنے کے لئے پرعزم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان سرحدی تعاون کی سطح سازگار ہے اور اس سلسلے میں پاکستان دہشت گردی، اسمگلنگ، منی لانڈرنگ، منظم جرائم اور مشترکہ سرحدوں پر غیر قانونی آمدورفت کی روک تھام کے لیے ایران کے ساتھ دوطرفہ تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے ایران کے ساتھ تفتان اور گبد بارڈر کو 24 گھنٹے کھولنے کے حوالے سے ارنا کے رپورٹر کے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ ہمارا مشترکہ ہدف سرحد کا زیادہ سے زیادہ استعمال ہے، اس حوالے سے 2 بارڈر مارکیٹس کو فعال کر دیا گیا ہے اور ایران اور پاکستان آئندہ کچھ ماہ میں مزید بارڈر کراسنگ کھولیں گے۔
ایران میں پاکستان کے سفیر نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ پاکستان نے ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے تفتان (میرجاوہ) اور گبد (ریمدان) کی دو مشترکہ سرحدی گزرگاہوں کو 24 گھنٹے کھول دیا ہے۔
رواں سال ایران کے مرحوم صدر شہید سید ابراہیم رئیسی کے پاکستان کے کامیاب سرکاری دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے 8معاہدوں پر دستخط ہوئے تھے۔
پاک ایران حکام نے سرحدوں کو تجارتی منڈیوں میں تبدیل کرنے، آزاد تجارتی معاہدے کے عمل کو تیز کرنے اور دوطرفہ تجارت کے حجم کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے لیے مشترکہ اقتصادی ترقی کے منصوبوں پر عمل درآمد پر اتفاق کیا تھا۔