تہران (ارنا) ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ صدر ابراہیم رئیسی اور امیرعبداللہیان کی شہادت کے تلخ واقعہ کے باوجود فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت میں ایران کی طرف سے کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی۔

آج بروزپیر، اپنی ہفتہ وار پریس کانفرنس میں وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے صدر مملکت، وزیر خارجہ اور ان کے ساتھیوں کی شہادت پر تعزیت کا اظہار کیا اور جنازے کی پرشکوہ تقریبات میں بے مثال عوامی شرکت کو سراہا۔

وزارت خارجہ کے ترجمان نے صدر ایران اور وزیر خارجہ ایران کی شہادت کے دلخراش واقعہ کے حوالے سے کہا کہ ہم ایک محنتی اور بے مثال صدرسے محروم ہو گئے۔

 انہوں نے ایران کے مختلف ممالک کے ساتھ تعلقات میں توسیع کے حوالے سے شہید صدر اور وزیر خارجہ کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ گزشتہ تین سال میں ایران کے علاقائی اور بین الاقوامی تعلقات منفرد اور دیرپا تھے اور ہم نے اس عرصے میں اپنے ملک کی علاقائی اور بین الاقوامی حیثیت میں بہتری کا مشاہدہ کیا اور اس دعوے کا ثبوت پوری دنیا سے تعزیتی اور ہمدردی کے پیغامات کی کثرت اور شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کی تقریب میں مختلف ممالک کے اعلیٰ سطحی وفود کی شرکت سے ملتا ہے۔

کنعانی نے مزید کہا کہ ہمارے پاس موجود اعداد و شمار کے مطابق ہمیں مختلف ممالک کے اعلیٰ حکام کی جانب سے 330 سے ​​زیادہ تعزیتی پیغامات موصول ہوئے ہیں اور اس سے بین الاقوامی تعلقات کو فروغ دینے میں ایران کی حکومت اور خارجہ پالیسی کی کامیابی کی سطح کی نشاندہی ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں مختلف ممالک کے حکام کے تعزیتی پیغامات کے علاوہ بین الاقوامی تنظیموں اور اداروں کے رہنماؤں اور عہدیداروں کی جانب سے 27 سے زائد پیغامات موصول ہوئے۔ جبکہ بہت ہی محدود مدت میں شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کی تقریب میں مختلف ممالک کے 60اعلیٰ سطحی وفود کی موجودگی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ عالمی برادری، خطے اور دنیا میں ایران کے تعلقات تعمیری اور دوستانہ ہیں۔

کنعانی نے کہا کہ فلسطین کی حمایت اور صیہونی حکومت کا مقابلہ کرنا ایران کی خارجہ پالیسی کے عمومی اصولوں میں سے ایک ہے جو آئین اور قیادت کے ایجنڈے سے اخذ کیا گیا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ اس تلخ نقصان کے باوجود ایران کی جانب سے فلسطین کی حمایت میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی اور اس کی سفارتی، بین الاقوامی اور قانونی حمایت جاری رکھیں گے اور ہم فلسطین کی حمایت کو  ہر ایک کا اخلاقی فرض اور ذمہ داری سمجھتے ہیں۔

 کنعانی نے کہا کہ بین الاقوامی برادری قانونی اور اخلاقی طور پر غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم کی ذمہ دار ہے اور اسی وجہ سے  صیہونی حکومت پر بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی کا الزام ہے اور عالمی عدالت انصاف غزہ میں اس حکومت کی فوجی کارروائیوں کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کرتی ہے، جبکہ رفح کے مکینوں کے خلاف تمام شعبوں میں جنگ کے خاتمے کا قانونی اور بین الاقوامی تقاضا ہے لیکن ظاہر ہے کہ ان مہینوں میں جو کچھ ہوا ہے وہ بعض ممالک بالخصوص امریکہ کی حمایت کا نتیجہ ہے.

انہوں نے کہا کہ امریکہ  صیہونی حکومت کی سب سے بڑی حامی ہونے کے ناطے اب بھی خود کو اہم بین الاقوامی قانونی حکام کی رائے کے مطابق  ذمہ دار نہیں سمجھتی لیکن اقوام کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی حکومتوں سے بار بار غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے درخواست کریں۔ 

عمان کے وزیر خارجہ کے آج کے دورہ ایران کے بارے میں کنعانی نے کہا کہ عمان کے وزیر خارجہ کے دورہ تہران  تعزیت اور عمانی حکومت کی ایران سے ہمدردی کا اظہار کرنے کے لیے ہوگا۔ 

ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں انہوں نے  کہا کہ امریکی فریق کے ساتھ ہماری بات چیت پابندیوں کے خاتمے اور اٹامک انرجی پر مرکوز رہی ہے اور بس حوالے سے بعض ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی خبروں کے مندرجات درست نہیں ہیں۔