ارنا کے مطابق، محمد علی الحوثی نے سوشل نیٹ ورک X پر لکھا کہ "آگ سے مت کھیلو اور برطانیہ سے سبق سیکھو۔ آپ کو صیہونی (حکومت) کی حفاظت کے لیے امریکی شیطان کا ساتھ دینے کی ضرورت نہیں ہے جو غزہ کے لوگوں کو بغیر کسی پریشانی کے تباہ کر سکتی ہے"۔
انہوں نے تاکید کی کہ "بین الاقوامی نیویگیشن محفوظ ہے۔ البتہ آپ کی موجودگی سمندری عسکریت میں اضافہ کرے گی، بین الاقوامی نیویگیشن کو نشانہ بنائے گی، اور آپ کے ممالک کے اسٹورز کے لیے فوڈ سپلائی چین کو متاثر کرے گی"۔
پیر کے روز یورپی یونین نے بحیرہ احمر میں اپنے بحری مشن کے آغاز کا اعلان کیا جس کا نام "Aspides" ہے اور اس بات پر زور دیا کہ اس آپریشن کا مقصد صرف دفاعی ہوگا۔
ارنا کے مطابق غزہ کے عوام کے خلاف صیہونی حکومت کے فوجی آپریشن کے آغاز سے ہی یمنی فوج نے فلسطینی قوم کی مزاحمت کی حمایت کرتے ہوئے صیہونی حکومت کے متعدد بحری جہازوں کو بحیرہ احمر اور آبنائے باب المندب میں نشانہ بنایا جو مقبوضہ علاقوں کے لیے روانہ تھے۔
یمنی فوج نے عزم کیا ہے کہ جب تک صیہونی حکومت غزہ پر اپنے حملے بند نہیں کرتی وہ اس حکومت کے جہازوں یا بحیرہ احمر میں مقبوضہ علاقوں کے لیے جانے والے جہازوں پر حملے جاری رکھیں گے۔
یمنی فوج کے دستوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ خلیج عدن اور بحیرہ احمر میں دیگر بحری جہازوں کے لیے نیویگیشن محفوظ ہے۔
امریکہ اور برطانیہ نے بین الاقوامی جہاز رانی کی حفاظت کے بہانے متعدد مواقع پر یمنی افواج کے ٹھکانوں پر حملے کیے ہیں۔ تاہم بین الاقوامی ماہرین کے مطابق یہ اقدامات بحیرہ احمر میں صیہونی حکومت کے بحری جہازوں کے خلاف حملوں کو روکنے میں کامیاب نہیں ہو سکے ۔