NBC نیوز نے ماہرین کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ امریکی افواج نے اردن میں اپنے فوجیوں کی ہلاکت پر سخت ردعمل کے لیے متعدد اہداف مقرر کیے تھے لیکن ان حملوں میں کئی روز کی تاخیر نے مشرق وسطیٰ میں سرگرم گروہوں کو ان حملوں کی تیاری کے لیے کافی وقت فراہم کیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی حکام نے NBC نیوز کو بتایا کہ امریکی فوج کی جانب سے ایران کے باہر کے اہداف پر (اتوار کے ڈرون حملے کے جواب میں) حملے کیے جانے کی توقع تھی۔
یہ آپریشن غزہ جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک امریکی افواج کے خلاف 160 سے زائد حملے کرنے والے عسکریت پسندوں کے خلاف جو بائیڈن انتظامیہ کے سخت ترین ردعمل میں سے ایک سمجھا جاتا تھا۔
بدھ کے روز اس اخبار نے ایک سینئر عراقی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ایرانی حمایت یافتہ افواج امریکہ کی جانب سے متوقع حملوں کے لیے تیار تھیں، اور واشنگٹن کی تاخیر نے انہیں موقع فراہم کر دیا اور مسلح گروہوں نے عراق اور شام کی سرحد پر اپنے بہت سے اڈوں کو خالی کر دیا اور اپنے ہتھیاروں کو نئی جگہوں پر منتقل کر دیا۔
NBC نیوز سمیت کچھ دوسرے میڈیا گروپ کا کہنا ہے کہ رسمی نوعیت کے یہ حملے اپنے حقیقی مقاصد کو حاصل کرنے میں ناکام رہے۔