رپورٹ کے مطاب صدر مملکت آيت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے جنوبی افریقہ کے سفیر سے سفارتی اسناد قبول کرنے کے بعد ان سے گفتگو کی اور جوہانسبرگ کے صیہونی حکومت کے خلاف اقدام کو سراہا اور اسے ایک تاریخی، مستحکم اور قابل قدر قدم قرار دیا۔
صدر مملکت نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہوشمندی اور سمجھداری پر مبنی جنوبی افریقہ کے اس اقدام کی حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے ایران اور جنوبی افریقہ کے تعلقات میں فروغ کو دونوں ممالک کے عوام کے لئے فائدہ مند قرار دیا۔
بوسنیا ہرزیگوینا کے نئے سفیر کے سفارتی اسناد قبول کرتے ہوئے بھی صدر مملکت نے مسئلہ فلسطین پر روشنی ڈالی اور کہا کہ اگر سرزمین فلسطین سمیت مسلمانوں کے خلاف مداخلت پسندانہ اقدامات نہ ہوتے تو تمام مسلمان پرامن باہمی زندگی گزار سکتے تھے لہذا مسلم امہ کو چاہئے کہ ایسی دشمنیوں، مظالم اور جرائم کے سامنے استقامت کا مظاہرہ کریں۔
صدر سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ اسلامی ممالک کے مابین تعاون اور اتحاد صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں کے مظالم، جرائم اور نسلی تصفیے پر مبنی اقدامات کے سامنے رکاوٹ بن سکتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ صدر مملکت نے اس کے علاوہ ازبکستان، جاپان، بورکینافاسو، بیلجیم اور نکاراگوا کے سفیروں سے بھی ان کے سفارتی اسناد قبول کئے۔