سید حسن نصر اللہ نے سویڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی پر کہا: سویڈن کے خلاف رد عمل کے طور پر اس کے ساتھ سفارتی تعلقات کا خاتمہ ہونا چاہیے۔
انہوں نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ہمیں معافی کے دھوکے میں نہيں آنا چاہیے کہا: عراق کی جانب سے سویڈن سے اپنے ناظم الامور کو واپس بلانا، سرکاری سطح پر سب سے اہم پہل تھی۔
حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا: اگر سويڈن اپنی یہ حرکت جاری رکھتا ہے تو اسلامی شریعت کے لحاظ سے ایک ایسا ملک بن جائے گا جو اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جنگ کی حالت میں ہو۔
سید حسن نصر اللہ نے مزید کہا: اگر یہ خیال درست ہو کہ سويڈن میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کے پیچھے موساد کا ہاتھ ہے تو پھر یہ سلسلہ جاری رہے گا اور اس کے لئے عوامی اور سرکاری سطح پر مضبوط موقف اختیار کئے جانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا: سویڈن کی حکومت کو قرآن کی بے حرمتی کرنے والوں کی مذمت میں، رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے بیان خاص طور پر ان کے اس جملے پر کہ" ایسی حکومت جو اسلام کے خلاف جنگی صف آرائي کر رہی ہے " بڑی باریکی سے توجہ دینی چاہیے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا: ہم سب مل کر اس میدان جنگ میں اتر سکتے ہيں اور پھر وہ دن دور نہيں ہوگا جب ہم اسلامی مقدسات کی ہر طرح کی بے حرمتی اور توہین کا سلسلہ روک دیں گے۔
سویڈن کی پولیس نے بدھ کے روز اشتعال انگیز قدم اٹھاتے ہوئے عراقی سفارت خانے کے سامنے قرآن مجید کو جلانے کی اسی شخص کو اجازت دی جس نے پہلے بھی یہی مذموم حرکت کی تھی۔
سویڈن کی حکومت کی اس حرکت پر پورے عالم اسلام میں غم و غصہ ہے۔