اناتولی خبر رساں ایجنسی نے پیر کے روز ایک رپورٹ میں ایران میں کویت کے نئے سفیر کے تعارف اور تہران میں اس ملک کے سفارت خانے کی سات سال بعد قریب مستقبل میں سفیر کی سطح پر سرگرمیوں کی واپسی کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ خلیج فارس کے عرب ممالک اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تعلقات کی بحالی اور تہران کے ساتھ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے ایک نئی راہ پر گامزن ہیں۔
اس ترک خبر رساں ایجنسی نے کہا کہ تہران کے ساتھ کشیدگی کو روکنے اور اس کے ساتھ ساتھ خطے کے کئی ممالک اور خلیج فارس اور بحیرہ احمر میں ایران کے اثر و رسوخ کے لیے ضروری منصوبوں اور اقدامات کا اندازہ لگانے میں خلیج فارس تعاون کونسل کے ممالک کے خیالات مختلف ہیں۔
اس رپورٹ میں لکھا کیا گیا کہ ریاض کی جانب سے شیخ "نمر الباقر النمر" کی پھانسی اور یمن پر سعودی حملے کے بعد ایران اور سعودی عرب کے تعلقات میں تاریکی کے بعد ایران اور کویت کے درمیان تعلقات کی سطح میں کمی آئی مگر ایرانی میڈیا نے گزشتہ دنوں خبر دی کہ تہران میں کویت کے نئے سفیر بدر عبداللہ نے ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان کو اپنی اسناد تقرری پیش کیں۔
تہران میں کویتی سفیر کی واپسی متحدہ عرب امارات کے اعلان جو ایرانی دارالحکومت میں اپنے سفیر کو واپس بھیجنے پر غور کر رہا ہے کے چند ہفتے بعد ہوئی۔
متحدہ عرب امارات کے حکام نے تجارتی اور اقتصادی تعاون کو مضبوط بنانے اور تعلقات کی بحالی کی بنیاد ڈالنے کے لیے متعدد بار تہران کا دورہ بھی کیا اور متحدہ عرب امارات اور ایران کے وزرائے خارجہ نے گزشتہ ماہ کے آخر میں ایک ٹیلی فونگ رابطے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا۔
آناتولی نے کہا کہ حال ہی میں ایران اور متحدہ عرب امارات کے حکام نے ابوظہبی کے سفیر کی تہران میں جلد روانگی کے بارے میں بات چیت کی ہے، زوال پذیر سفارتی تعلقات کے سالوں کے دوران، ایران اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات اقتصادی شعبے میں متاثر نہیں ہوئے، کیونکہ تجارتی تبادلوں کا حجم بہت زیادہ ہے۔
سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ متحدہ عرب امارات کو ایران کے ساتھ ایسے تجارتی تعلقات کی ضرورت ہے اور اسے ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو سیاسی معاملات سے نہیں جوڑنا چاہیے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu