تہران، ارنا- ایرانی وزیر برائے مواصلات، انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی کے امور نے ایران اور روس کے درمیان تجارتی لین دین میں قومی کرنسی کے استعمال کے معاہدے سے متعلق کہا کہ اس معاہدے سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کی تقویت ہوگی اور ہمیں اس حوالے سے مزید سہولیات فراہم کرنی ہوں گی لہذا مشترکہ مالیاتی نظام کا قیام اس سلسلے میں مددگار ثابت ہوگا۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، 19 جولائی کو مواصلات، انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبے میں سرگرم افراد اور ڈائریکٹرز پر مشتمل ایک وفد نے روس کا دورہ کیا جس کا مقصد ڈیجیٹل معیشیت کی ترقی اور ایرانی تکنیکی مصنوعات کی مارکٹینگ تھی۔ اس سلسلے میں ایرانی وزیر برائے مواصلات، انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی کے امور "عیسی زراع پور" نے بھی 21 جولائی کو روس کا دورہ کیا اور اسی وفد میں شامل ہوگئے۔

زراع پور نے اپنے حالیہ دورے ماسکو کے دوران، روس کے ڈیجیٹل معیشت کی ترقی، ٹیلی مواصلات اور مواصلات کے وزیر، فیڈرل ریگولیٹری ایجنسی آف کمیونیکیشنز اینڈ ماس میڈیا کے سربراہ سے ملاقاتیں کیں۔

انہوں نے اسی سفر کے دوران، روسی میڈیا سے انٹرویوز کیں۔ ایران اور روس کے درمیان تعاون بڑھانے سے متعلق ان کی راشاٹوڈے سے انٹرویو درج ذیل ہے؛

ایران اور روس کے سربراہان نے تجارتی لین میں قومی کرنسی کے استعمال پر معاہدہ کیا؛ اس معاہدے کا دونوں ملکوں کی معیشتوں سے کیا فائدہ ہوگا؟

زارع پور: اس سے دونوں ممالک کے تجارتی شعبوں کا فروغ ہوگا۔ اس سلسلے میں سب سے  پہلے ایران اور روس کے درمیان تجارت کو آسان بنانا ہے؛ ان جیسے امور بشمول دونوں ملکوں کے درمیان مشترکہ مالیاتی نظام کا قیام، مالیاتی اور تجارتی تعاون میں اضافے کا باعث ہوگا۔

جدید اور ترقی یافتہ ٹیکنالوجیز کے شعبے میں ایران اور روس کے حالیہ تعلقات کی کیسی صورتحال ہے؟

ایرانی وزیر: آج کل دونوں ممالک کے نجی شعبوں کیجانب سے ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کی بہت سی درخواستیں ہیں اور ہمیں اس شعبے کی ترقی کیلئے بہت زیادہ سرگرمیاں دیکھنے میں آئی ہیں لکین اس راستے میں کچھ رکاوٹیں ہیں جن کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔

مثال کے طور پر، کمیونیکیشن اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے میدان میں، ہمیں آلات اور مصنوعات کے لیے مشترکہ معیارات کی ضرورت ہے جو دونوں ممالک کے حکام کے ذریعے حل کیے جا سکتے ہیں۔ ایک اور مثال یہ ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان کسٹم کے عمل میں اصلاحات کی جائیں۔

دونوں ممالک کے درمیان جدید ٹیکنالوجی کے شعبوں میں مشترکہ تعاون کے لیے کن شعبوں میں پیش گوئی کی جا سکتی ہے؟

زارع پور: ہمارا اعتقاد ہے کہ ہم مختلف شعبوں جن میں ہارڈ ویئر، سافٹ ویئر، نیٹ ورک، ایران اور روس کے درمیان مشترکہ ڈیجیٹل خدمات کی ترقی اور یہاں تک کہ مشترکہ پلیٹ فارم کے شعبوں میں بھی دونوں ممالک کو مزید قابل اعتماد خدمات فراہم کرنے کے لیے تعاون کر سکتے ہیں۔ ان سب پر مذاکرات کیے گئے ہیں تا کہ روسی مارکیٹ میں ایرانی مصنوعات اور ایرانی مارکیٹ میں روسی مصنوعات کو پیش کیا جاسکے۔

ایران نے سیٹلائٹ ڈیٹا کا کامیابی سے استعمال کیا ہے، کیا اس حوالے سے ایران اور روس کے تعلقات کی وضاحت کرسکتے ہیں؟

ایرانی وزیر: ایران نے تقریباً دو دہائیاں قبل اس شعبے میں کام شروع کیا تھا اور ان دنوں ہماری اپنی مقامی خلائی صنعت ہے۔ ہم اندروں ملک ہی میں اپنا سیٹلائٹ بنا سکتے ہیں اور اسے اپنے لانچر کے ساتھ زمین کے نچلے مدار (کم از کم 500 کلومیٹر) میں لانچ کر سکتے ہیں۔ لیکن یقینی طور پر، روس کا تجربہ اور سائنس، ایران کے خلائی صنعت کے پروگرام میں مدد کر سکتا ہے، ہم اس میدان میں دونوں ممالک کے درمیان زیادہ موثر تعاون کے خواہشمند ہیں۔

روسی اور ایرانی کمپنیاں یقینی طور پر مزید قریبی تعاون پر آمادہ ہیں، کیا مغربی پابندیاں اس پر اثر انداز ہوں گی، کیا یہ بھی ایک اور رکاوٹ بن سکتی ہے؟

زارع پور: نہیں، یقینی طور پر، اگر ہم چاہیں تو پابندیوں کا کوئی اثر نہیں ہوگا۔ دونوں ممالک کے درمیان اس قسم کے تعاون کو آسان بنانے اور بہتر بنانے کے لیے سیاسی ارادے اور حقیقی مارکیٹ کی ضرورت ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ اگر دونوں ممالک چاہیں تو ہم اپنے درمیان تکنیکی تعاون کو بہتر اور بڑھا سکتے ہیں؛ اگر ہم موجودہ رکاوٹوں کو دور کر سکیں جن کا میں نے مختصر مدت میں ذکر کیا ہے، تو ہم یقینی طور پر مسائل کو حل کرنے اور مقامی مصنوعات اور خدمات حاصل کرنے کے لیے دونوں فریقین کی صلاحیتوں کو استعمال کر سکتے ہیں۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu