تہران، ارنا- سوئڈش عدالت میں اس ملک میں زیر قید ایرانی شہری حمید نوری کا کیس، سوئڈن کی انسانی حقوق کی خلاف وزیوں کی واضح مثال بن گئی ہے۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، ایرانی شہری حمید نوری کو 9 نومبر 2019 کو اسٹاک ہوم ایئرپورٹ پر گرفتار کیا گیا۔

استغاثہ نے ان کیخلاف ایران میں 34 سالوں کے دعوئے گئے واقعات میں ملوث ہونے پر الزام لگایا ہے؛ اور اس مقدمے کے مدعی اکثر مجاہدین خلق دہشتگرد گروہ کے ارکان ہیں جو خود ایران اور دنیا میں بطور دہشتگرد جانے جاتے ہیں۔

گزشتہ 3 سالوں کے دوران، سوئڈن میں حمید نوری کیخلاف اٹھائے گئے اقدامات بشمول گرفتاری، ان کی جیل کی جگہ اور ان کے ٹرائل کے انعقاد کی صورتحال، اس یورپی ملک میں انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی کی واضح مثال ہے ؛ نیز حمید نوری کو گرفتار ہونے والوں کے معمول حقوق سے بھی محروم کردیا گیا ہے۔

ایسا لکتا ہے کہ  وری کیخلاف من مانی اور سیاسی کیس، اسلامی جمہوریہ ایران کیخلاف ڈباؤ ڈالنے کا آلہ ہے۔ اس کیس کے سیاسی ہونے کی واضح علامتوں میں سے ایک نوری کے خلاف مقدمے کے چند اجلاسوں کا البانیہ کے شہر ڈیورس میں واقع مجاہدین خلق دہشنگرد گروہ کی کیمپ میں انعقاد ہے۔

4 مئی 2022 کو اس من مانی ٹرائل کا خاتمہ کیا گیا اور کہا جاتا ہے کہ ان ایرانی شہری ملزم کی سزا جلد ہی سنائی جاتی ہے۔

نوری کے وکلیوں سمیت جنہوں نے کہا ہے کہ ان کے کیس کے جائزے میں انسانی حقوق کیخلاف ورزی ہوئی ہے؛ حمید نوری کی اہلیہ اور ان کی بیٹی نے بھی کہا ہے کہ سوئڈش عدالت نے ان کو یک ملزم کے ابتدائی حقوق سے محروم کردیا ہے۔ اور نوری کے بیٹے نے بھی کہا کہ ان کے والد کو 25 مہینوں کے دوران، اپنے اہل خانوں سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔

چونکہ سویڈش حکومت ٹارچر، منصفانہ ٹرائل اور غیر من مانی حراست کے میدان میں انسانی حقوق کے کنونشنز کی رکن ہے، اس لیے اس بات کے واضح شواہد موجود ہیں کہ  نوری کے معاملے میں، سویڈش حکومت نے انسانی حقوق کے ان کنونشنز کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کی اور اس ملک کی عدالت کی کارروائی کی قانونی پیروی ہوسکتی ہے۔

موجودہ شواہد کی بنا پر نوری کو شکنجہ دیا گیا ہے؛ ملزم کی لت و کوب، ان کو طویل مدت میں قید تنہائی میں رکھنا اور ان کو اپنے اہل خانوں سے ملاقات کی اجازت نہ دینا؛ یہ سب کے سب شکنجہ کرنے اور سوئڈش حکومت کی اپنی بین لاقوامی ذمہ داری پر پورا نہ اترنے کی علامت ہے۔

اقوام متحدہ کے معیار، ملزم کو قید تنہائی میں رکھنے کے مخالف ہیں اور اگر استثنی ہو تو صرف کم عرصے اور دو مسلسل ہفتوں سے زیادہ نہ ہونا ہوگا۔ لیکن حمید نوری کو چند مہینوں کیلئے قید تنہائی میں رکھا گیا۔

منصفانہ ٹرائل کا فقدان، مقدمے کے ابتدائی مراحل میں ملزم کی وکیل تک عدم رسائی، عدالت میں جعلی گواہوں کی موجودگی، گرفتاری اور ٹرائل کے لیے خاطر خواہ قانونی اور قانونی شواہد کی عدم موجودگی، یہ سب کچھ اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ نوری کے منصفانہ ٹرائل کے حق کی خلاف ورزی ہوگئی ہے۔

چونکہ ایرانی شہری کی گرفتار بغیر کسی قانونی دستاویز اور شواہد کے کی گئیہے یہ من مانی گرفتاری اور انسانی حقوق کی عین خلاف ورزی ہے۔

اس کیس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں سے ایک اور ملزم کو گرفتاری کے دوران، صحت کے حق س محروم رکھنا ہے؛ بالخصوص اس وقت جب نوری کی گرفتاری کے سب سے زیادہ عرصے کورونا پھیلاؤ کے عروج کے موقع پر تھے۔ موجودہ شواہد کے مطابق، حمید نوری کو جیل میں صحت کی سہولیات تک رسائی حاصل نہیں تھی۔

تو اس شو کورٹ کی نوری کیخلاف فیصلے کے قطع نظر، اس کیس کے جائزے میں کیے گئے عمل خود انسانی حقوق اور بین الاقوامی کنونشنر کی خلاف ورزی ہے اورا سلامی جمہوریہ ایران ان کیخلاف قانونی شکایت کرسکتا ہے۔ مگر آنکہ سوئڈش حکومت اس شو کیس اور دہشتگرد گروہوں کی حمایت سے دستبردار ہوجائے اور ایرانی وزیر خارجہ اور ان کے سوئڈش ہم منصب سے سے حالیہ گفتگو کے دوران جس بات پر زوردیا گیا تھا، کے مطابق حمیدی نوری کی رہائی کی جائی۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu