ارنا رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر سید "ابرہیم رئیسی" اور تہران کے دورے پر آئے ہوئے عراقی وزیراعظم "مصطفی کاظمی" نے آج بروز اتوار کو ایک ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کی۔
اس موقع پر ایرانی صدر نے عراقی وزیر اعظم اور ان کے ہمراہ وفد کے دورہ ایران کی خوشامدید کہتے ہوئے کہا کہ ہمارے عراق سے تعلقات پڑوسی ملک سے کہیں زیادہ آگے ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان گہرے تعلقات ہیں جس سے تعاون کی توسیع میں مدد ملتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پڑوسی ممالک سے تعلقات بڑھانے کی پالسی کے سلسلے میں عراق سے گہرے قریبی تعلقات قائم کیے ہیں۔
ایران-عراق مالیاتی تعلقات میں سہولتیں لانے پر نئے قدم اٹھانے ہوں گے
انہوں نے الکاظمی سے اپنی حالیہ ملاقات کے زیر بحث موضوعات سے متعلق کہا کہ شلمچہ اور بصرہ کو ریلوے کے ذریعے منسلک کرنے پر بات چیت ہوئی نیز اس بات سے اتقاق کیا گیا کہ دونوں ممالک کے درمیان مالیاتی تعلقات میں سہولتیں لانے پر نئے اقدامات اٹھائے جائیں۔
صدر رئیسی نے کہا پڑوسیوں سے تعلقات کی توسع کی پالیسی پر عمل پیرا ہونے کے سلسلے میں آج ہم عراق کو ایرانی قوم کے سب سے قریب دیکھتے ہیں اور ہمسابہ ممالک کے درمیان ہمارے عراق سے سب سے زیادہ تعلقات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان سیاسی، اقتصادی اور تجارتی تعلقات پر بات چیت ہوئی اور اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ ایران اور عراق کے اقتصادی تعلقات کا فروغ ہوجائے۔
صدر رئیسی نے کہا کہ شلمچہ- بصرہ ریلوے لائن منصوبے پر مذاکرات کیے گئے اور دونوں ملکوں کے درمیان تعاون بڑھانے کے مقصد سے اس منصوبے کو جلد از جلد عملی جامہ پہنانے پر زور دیا گیا۔
عراق کیجانب سے زائرین کی آمد و رفت میں آسانی لانے کا اقدام قابل قدر ہے
ایرانی صدر نے ایرانی شہریوں کی عراق میں زیارت کے مقصد سے آمد و رفت سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کو ان مقدس مقامات کی زیارت کرنے میں بہت دلچسبی ہے اور عراق کیجانب سے زائرین کی آمد و رفت میں آسانی لانے کا اقدام قابل قدر ہے جس سے امام حسین علیہ السلام سے خراج عقیدت پش کرنے والے زمینی اور فضائی کے راستوں کے ذریعے اور بغیر ویزے کی ضرورت سے عراق جاکر آسانی سے زیارت کر سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ فیصلہ کیا گیا کہ عراق زائرین کیلئے مزید سہولیات کی فراہمی کرے اور اربعین حسینی کے زائرین زمینی اور فضائی سرحدوں سے عراق کی سفر کرسکیں اور گزشتہ سالوں میں موجودہ مسائل بھی حل ہوجائیں۔
صدر رئیسی نے کہا کہ عراق میں داخلے کے بعض مسائل کورونا پھیلاؤ کی وجہ سے تھے جو اب ایران اور عراق دونوں ممالک میں حل ہوچکے ہیں اور صورتحال مختلف ہوگئی ہے۔
انہوں نے علاقائی ممالک سے تعلقات سے متعلق کہا کہ دونوں فریقین نے ان تعلقات پر زور دیا اور ہمارا عقیدہ ہے کہ علاقائی حکام کے درمیان مذاکرات سے خطی مسائل کو حل کرسکتے ہیں اور ہم نے اس بات پر زور دیا کہ خطے میں اغیار کی موجودگی نہ علاقائی صورتحال میں بہتری لائے گی بلکہ مسائل میں بھی اضافہ کرے گی۔
ایرانی صدر نے کہا کہ اس ملاقات خطی مسائل کے حل کیلئے علاقائی حکام اور عہدیداروں کے درمیان مذاکرات پر زور دیا گیا۔
یمنیوں کیخلاف ناکہ بندی کا اختتام اور یمن انٹراڈائیلاگ کے انعقاد پر زور دیا گیا
ایرانی صدر نے یمن می موجودہ مسائل اور مصائب پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم یمنیوں کیخلاف ناکہ بندی کا اختتام اور یمن انٹراڈائیلاگ کے انعقاد پر زور دیتے ہیں کیونکہ صرف ان طریقوں سے یمنی بحران کا حل ہوگا اور کئی سالوں سے دکھ درد کا شکار یمنی عوام کی صورتحال میں بہتری آئے گی۔
صدر رئیسی نے کہا کہ ہم بلاشبہ اس جنگ کے تسلسل کو لا حاصل سمجھتے ہیں اور ہمارا عقیدہ ہے کہ اس جنگ کا یمنی عوام کی دکھ درد میں اضافے کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا لہذا اس جنگ کا جلد از جلد خاتمہ دنیا ہوگا اور اس حوالے سے جنگ بندی یمنی مسائل کا حل اور یمن انٹراڈائیلاگ کے انعقاد میں بہت مدد ملے گی۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ناجائز صہیونی ریاست کی علاقائی ممالک سے تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششیں اس ریاست کی سلامتی کو فراہم کرنے میں مدد نہیں ملے گی۔
ایرانی صدر نے کہا کہ ایران اور عراق خطے میں قیام امن اور سلامتی پر زور دیتے ہیں اور ہمارا عقیدہ ہے کہ یہ صرف اور صرف علاقائی ممالک کے حکام کے کردار ادا کرنے کی روشنی میں حاصل ہوجائے گا اور علاقے میں غیر ملکیوں کی موجودگی کے ساتھ صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا بھی خطے کے لیے پریشانی کا باعث بنے گا اور ہمارے علاقے کا کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور عراق کے درمیان اچھے تعلقات کو علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر دونوں ممالک کے کردار ادا کرنے میں انتہائی موثر قرار دے دیا۔
صدر رئیسی نے کہا کہ ہم مشکل دنوں میں عراقی حکومت اور عوام کیساتھ شانہ بشانہ کھڑے رہے اور رہیں گے اور یہ تعلقات آئے دن بڑھتے جائیں گے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ عراقی وزیر اعظم کا حالیہ دورہ ایران، دونوں ممالک کے تعلقات کی توسیع کا اہم موڑ ہوسکتا ہے۔
ایران سے تعلقات انتہائی اہم ہے: الکاظمی
در این اثنا عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی نے کہا کہ ہمارا دورہ ایران کا مقصد باہمی تعلقات پر تبادلہ خیال ہے اور آج ہم نے اس ملاقات میں دونوں ملکوں کے درمیان تاریخی، ثقافتی، تہذیبی اور مذہبی تعلقات پر بات چیت بھی کی۔
انہوں نے کہا کہ ایران سے تعلقات انتہائی اہم ہے اور ہم دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات کے فریم ورک کے اندر دونوں ممالک کے عوام کے مفادات کی فراہمی کی کوشش کریں گے تا کہ باہمی تجارتی تعلقات کو فروغ دے سکیں۔
عراقی وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں اربعین حسینی کے زائرین کے دورہ عراق کیلئے ایک ٹائم ٹیبل فراہم کرنے کا ارادہ ہے۔ اب تک ایرانی زائرین عراقی ہوائی اڈوں پر ویزا حاصل کر سکتے تھے لیکن حالیہ ہفتوں میں ہم نے ایرانی زائرین کو عراق میں داخل ہونے کے لیے ویزے کے حصول کے لیے سرحدی گزرگاہوں پر ایک پلیٹ فارم مہیا کیا ہے۔
الکاظمی نے کہا کہ اربعین حسینی کی زیارت کے دونوں آنے والے ہیں اور ہم ایرانی زائرین کی خدمات فراہم کرنے کی ہرممکن کوشش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم خطے میں قیام امن اور سلامتی کی کوشش کریں گے اور اور ہم نے یمن میں جنگ بندی کی حمایت کا اعلان کرنے کے لیے ان اہم مسائل کے بارے میں بات کی جن کا خطے کی اقوام کو سامنا ہے۔
عراقی وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے اتقاق کیا کہ یمنی جنگ کے خاتمے کیلئے مذاکرات کی حمایت کریں اور یوکرین میں جنگی طرز کے سیکورٹی چیلنج سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششیں کریں۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu