تاس نیوز ایجنسی کے مطابق، لارورف نے منامہ میں اپنے بحرینی ہم منصب "عبدالطیف بن راشد" سے حالیہ گفتگو کے بعد کہا کہ واشنگٹن ایران کے جوہری مذاکرات میں چند اضافی شقیں شامل کرنے کی کوشش کر رہا ہے اس لیے وہ ویانا مذاکرات کی پیش رفت کی راہ میں رکاوٹ ڈالتا ہے۔
سینئر روسی سفارت کار نے کہا کہ امریکہ کا مقصد، جوہری معاہدے میں چند مزید شقیں شامل کرنے کی کوشش اور اس طرح اس معاہدے کے مرکزی مسودے اور اس کے متن میں تبدیلیاں کرنا ہے، جب کہ (اس متن کو) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی منظوری دے دی ہے۔
لاوروف کے مطابق، ماسکو حذف اور اضافے کے بغیر "جامع مشترکہ ایکشن پلان" کو بحال کرنے کا مقصد حاصل کرتا رہے گا۔
نیز ویانا کی بین الاقوامی تنظیموں میں تعینات روس کے ایلچی "میخائل اولیانوف" نے منگل کو ایک ٹوئٹر پیغام میں ویانا میں جوہری معاہدے پر مذاکرات کے عمل میں ایران کی لچک کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گیند واشنگٹن کے کورٹ میں ہے۔
انہوں نے حتمی معاہدے تک پہنچنے کے لیے امریکی تعاون کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جوہری معاہدے پر ویانا مذاکرات 10 مارچ سے آج تک معطل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق، یورپی یونین کے رابطہ کار "انریکہ مورا" کے حالیہ دورہ تہران کے دوران، ایرانیوں نے لچک کا مظاہرہ کیا اور اب وہ امریکہ کی جانب سے جواب کا انتظار کر رہے ہیں۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@