رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ "حسین امیر عبداللہیان" اور افغانستان کی عبوری گورننگ باڈی کے قائم مقام وزیر خارجہ "امیر خان متقی" نے چین کے شہر تونشی میں افغان پڑوسی ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے موقع پر ملاقات کی جس میں دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس ملاقات میں امیر عبداللہیان نے تمام نسلی گروہوں کی شمولیت سے ایک جامع حکومت کی تشکیل کو افغانستان کی سلامتی، استحکام اور ترقی کا ضامن قرار دیا اور اس کے نفاذ کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے خواتین کے حقوق کی پاسداری پر بھی زور دیا جس پر اسلام اور اس کے عظیم پیغمبر نے زور دیا ہے اور ہر سطح پر تعلیم اور خواتین کی سماجی شرکت کو ایک اہم مسئلہ قرار دیا۔
در این اثنا امیر خان متقی نے یہ بھی یقین دہانی کرائی کہ افغانستان کی سرزمین ہمسایہ ممالک کے لیے خطرے کا باعث نہیں بنے گی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ پر زور دیا۔
افغانستان کی عبوری گورننگ باڈی کے قائم مقام وزیر خارجہ نے پانی معاہدے کے نفاذ پر بھی زور دیا۔
واضح رہے کہ حسین امیر عبداللہیان کل بروز منگل کو ایک سیاسی وفد کی قیادت میں افغان پڑوسی ممالک کے وزرائے خارجہ کے تیسرے اجلاس میں حصہ لینے کیلئے چین کے مشرقی صوبہ انہوئی میں واقع شہر تونشی کے دورے پر روانہ ہوگئے۔
امیر عبداللہیان نے چین میں منعقدہ افغان پڑوسی ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے موقع پر قطری وزیر خارجہ "محمد بن عبدالرحمن آل ثانی"، پاکستانی وزیر خارجہ "شاہ محمود قریشی" سمیت اپنے روسی ترکمان اور انڈونیشین ہم منصبوں سے بھی الگ الگ ملاقاتیں کی تھیں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ افغان پڑوسی ممالک کے تیسرے اجلاس کا چین کی میزبانی میں انعقاد کیا گیا
خیال رہے کہ افغان پڑوسی ممالک کے وزرائے خارجہ کا دوسرا اجلاس 27 اکتوبر 2021 کو اسلامی جمہوریہ ایران کی میزبانی میں انعقاد کیا گیا۔
نیز افغان پڑوسی ممالک کے وزرائے خارجہ کا پہلے اجلاس ورچوئل طور پر کا 8 ستمبر 2021 کو اسلام آباد کی میزبانی میں انعقاد کیا گیا؛ اس اجلاس میں ایران، چین، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے وزرائے خارجہ نے حصہ لیا تھا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@