تہران، ارنا- ماسکو کے دورے پر آئے ہوئے ایرانی صدر نے اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹین سے حالیہ ملاقات میں اس با پر زور دیا کہ باہمی تعلقات کے فروغ کی کوئی حد نہیں ہے۔

رپورٹ کے مطابق، مطابق آیت اللہ سید ابرہیم رئیسی نےآج بروز بدھ کو اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹین سے اس بات پر زور دیا کہ پابندیوں کی دھمکی ایرانی ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں روس کیساتھ تعلقات کی توسیع اور ترقی پر کوئی پابندی نہیں ہے اور ہم ماسکو کے ساتھ اسٹریٹجک تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں۔

ایرانی صدر نے کہا کہ اسٹریٹجک شراکت داری کی دستاویزات 20 سال سے زیادہ کے تعلقات کے افق کی وضاحت کر سکتی ہیں۔

آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے مزید کہا کہ ہم روس کیساتھ تجارتی تعلقات کا حجم بڑھانے کے خواہاں ہیں اور اس سلسلے میں بھرپور کوششیں کریں گے

انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حالات میں دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات تسلی بخش نہیں ہیں۔

ایرانی صدر نے اس بات پر زور دیا کہ روس کے ساتھ ہمارے تعلقات اسٹریٹجک ہوں گے نہ کہ عارضی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم چالیس سال سے زیادہ عرصے سے مغرب کیخلاف کھڑے ہیں اور ہم ملک کی ترقی کو پابندیوں سے نہیں جوڑیں گے۔

صدر رئیسی نے  ہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تزویراتی تعاون کی دستاویز اگلے 20 سالوں کے لیے تعلقات کے تناظر کا تعین کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ اس سفر میں ہم تعاون کو آگے بڑھائیں گے اور انتظامی، عملی اور نتیجہ خیز انداز میں کام کریں گے۔

ایرانی صدر نے کہا کہ انہوں نے صدرات کے عہدہ سنبھالنے کے بعد پڑوسی اور علاقائی ملکوں سے تعاون کے فروغ کی پالیسی اپنائی ہے لہذا روس سے تعلقات کے فروغ کی کوئی حد نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ شنگھائی معاہدہ جیسی علاقائی تنظیموں میں تعاون؛ ممالک کے ساتھ ساتھ ایران اور روس کے درمیان مختلف شعبوں میں موثر اقدامات کر سکتا ہے۔

ڈاکٹر رئیسی نے پڑوسی اور اتحادی ممالک کے ساتھ زیادہ سے زیادہ تعامل کو اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں سے ایک قرار دیا اور کہا کہ ایران اور روس کے درمیان دوطرفہ تعاون کو مضبوط بنانے سے دونوں ممالک کے اقتصادی تعلقات کو فروغ ملے گا اور علاقائی اور عالمی سلامتی میں اضافہ ہوگا۔

 ایرانی صدر مملکت نے اس بات پر زور دیا کہ آزاد حکومتوں کیساتھ ایران کا تعاون بین الاقوامی حالات سے قطع نظر بڑھ رہا ہے۔

انہوں نے دہشتگردی کیخلاف جنگ اور منشیات کی منظم تجارت کو مشترکہ تعاون کا محور قرار دیتے ہوئے کہا کہ شام میں دہشتگردی کیخلاف تعاون کے کامیاب تجربے کو قفقاز اور افغانستان میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

 ایرانی صدر نے قفقاز میں سرحدوں کی عدم تبدیلی اور خطے کی قومی اور جغرافیائی سیاسی خودمختاری کے ناقابل تسخیر ہونے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ قفقاز اور وسطی ایشیا میں نیٹو کا اثر و رسوخ آزاد ریاستوں کے مشترکہ مفادات کے لیے خطرہ ہے۔

آیت اللہ رئیسی نے کہا کہ افغانستان میں استحکام اور پائیدار سلامتی کا واحد راستہ تمام نسلی گروہوں اور گروہوں کی موجودگی کے ساتھ ایک جامع حکومت کی تشکیل ہے۔

انہوں نے اپنے روسی ہم منصب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم پچھلے 40 سالوں سے آپ کی طرح امریکہ کیخلاف کھڑے ہیں۔

ڈاکٹر رئیسی نے شام میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایران اور روس کے تعاون کو ایک کامیاب تجربہ قرار دیا اور شامی قومی سالمیت کے تحفظ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ شام میں سلامتی کو یقینی بنانے کا واحد راستہ شام کی تمام زمینوں اور بین الاقوامی سرحدوں پر مرکزی حکومت کی مکمل خودمختاری ہے۔

ایرانی صدر نے آستانہ عمل کو شام کے مسئلے کے سفارتی حل کے لیے ایک اچھا فریم ورک قرار دیا۔اس ملاقات میں دونوں فریقوں نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا کا اصل مسئلہ روحانیت سے دوری ہے۔

واضح رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی ایک اعلی سطحی سیاسی- اقتصادی وفد کی قیادت میں آج بروز بدھ کو ماسکو کی وانکووا انٹرنیشنل ائیرپورٹ پہنچ گئے جہاں روسی عہدیداروں سمیت ایرانی سفارتخانے کے سفارتی وفد نے ان کا استقبال کیا۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر جو اپنے روسی ہم منصب کی دعوت پر روس کا دورہ کیا ہے نے اسی سفر کے دوران، روسی صدر سے مختلف اقتصادی، تجارتی، سیاسی اور ثقافتی امور میں دو طرفہ تعاون کو فروغ دینے اور مضبوط بنانے کے طریقوں کے ساتھ ساتھ علاقائی اور بین الاقوامی میدانوں میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کریں گے۔

دوما اور ماسکو اسٹیٹ یونیورسٹی سے خطاب، ماسکو میں مقیم ایرانیوں سے ملاقاتیں، ماسکو گرینڈ مسجد میں شیعہ اور سنی علماء سے ملاقاتیں، اور روسی تاجروں سے ملاقاتیں؛ ماسکو میں ایرانی صدر کے دیگر اہم پروگراموں میں شامل ہیں۔

**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@