تہران - ارنا - صدر ایران نے کہا ہے کہ ہم کسی بھی حالت میں اپنے پرامن اٹامک انرجی پروگرام پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، دھمکیاں اور پابندیاں ہمیں اس راستے پر چلنے سے نہیں روک سکتیں اور ہم برسوں سے پابندیوں کی زد میں ہونے کے باوجود ترقی کر رہے ہیں۔

آج بروز اتوار 18 مئی 2025 کو تہران ڈائیلاگ فورم میں مسعود پزشکیان نے اجلاس کے تمام شرکاء کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ ہم سب انسانوں پر ایک دوسرے کے حقوق کا احترام کرنا فرض ہے، جب انسانی حقوق کو نظر انداز کیا جاتا ہے تو تنازعات اور اختلاف جنم لیتے ہیں، یہی وہ چیز ہے جو صیہونی حکومت آج کر رہی ہے اور اس کی حمایت کے ذریعے سرزمین  فلسطین پر لوگوں کا بے دریغ قتل عام کیا جارہا ہے۔

امریکی حکام کی جانب سے بھیجے گئے متضاد پیغامات کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مچل کیلر نے اپنی کتاب "اینڈ لیس وار" میں کہا ہے کہ امریکہ نے دنیا میں ایک نہ ختم ہونے والی جنگ کا آغاز کیا ہے تاکہ وہ ملکوں کے وسائل حتیٰ کہ انسانی وسائل کو بھی لوٹ کر دنیا پر اپنی معیشت مسلط کر سکے۔ یہ فطری بات ہے کہ دنیا کے لوگ اس بات کو قبول نہیں کریں گے کہ ان کے ملک کے وسائل لوٹے جائیں اور امریکہ آسانی سے اپنے مفادات سے دستبردار نہیں ہو گا اور اس لیے نہ ختم ہونے والی جنگ جاری رہے گی۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ NPT کی بنیاد پر، ہمیں صحت، زراعت، صنعت اور دیگر اہم شعبوں سمیت مختلف مقاصد کے لیے پرامن نیوکلیئر ٹیکنالوجی اور اٹامک ریسرچ کے استعمال کا حق حاصل ہے، صدر ایران نے کہا کہ ہمارا مذہبی عقیدہ جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی اجازت نہیں دیتا، ایسا ہتھیار جو انسانیت کو تباہ کر سکتا ہے اور اس کے پاس زمین کے مستقبل کے لیے بربریت کے سوا کچھ نہیں ہے۔

پزشکیان نے کہا کہ ہم کسی بھی حالت میں اپنے پرامن اٹامک پروگرام سے دستبردار نہیں ہوں گے، دھمکیاں اور پابندیاں ہمیں اس راستے پر چلنے سے نہیں روک سکتیں اور ہم برسوں سے پابندیوں کی زد میں ہونے کے باوجود ترقی کر رہے ہیں۔

صدر نے مزید کہا کہ امریکہ اپنے آپ کو امن کے پیغامبر کے طور پر متعارف کراتا ہے، لیکن وہ ایسے تباہ کن ہتھیاروں کی بات کرتا ہے جس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ یہ ایک نہ ختم ہونے والی جنگ ہے جو امریکہ نے خطے میں چھیڑ رکھی ہے، ایسی جنگ جس سے نکلنا آسان نہیں۔

صدر ایران نے کہا کہ آئیے ایک ایسے خطہ کی تعمیر میں ہاتھ بٹائیں سے جہاں امن، سکون، انسانیت اور انصاف کا راج ہو۔ ہم اور آپ خطے میں سلامتی اور امن کو برقرار رکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ہمیں اپنے خطے میں دوسروں کی موجودگی کی ضرورت نہیں ہے اور غیر اپنی سرزمین پر واپس جائیں۔