مراکش میں صیہونی حکومت کی مخالفت کا ذکر کرتے ہوئے العربی الجدید میں ہفتے کے روز شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیہ ہے کہ ہزاروں مراکشی باشندے جمعے کے روز ڈنمارک کے مرسک بحری جہاز کے ڈوکنگ کی مخالفت میں سڑکوں پر نکل آئے۔
مرسک پر امریکی فوجی سامان کو مراکش کے زیر قبضہ علاقوں میں لے جانے کا الزام ہے۔
اس سلسلے میں دارالبیضاء شہر میں تحریک حماس کی حمایت اور تل ابیب کے ساتھ مراکشی حکومت کے تعلقات کو معمول پر لانے کے خلاف ہزاروں مراکشیوں نے احتجاجی مارچ کیا لیکن سکیورٹی فورسز نے مارچ کرنے والوں کو بندرگاہ کے داخلی راستے تک پہنچنے سے روک دیا۔
اس رپورٹ کے مطابق مراکش کی بندرگاہوں پر مارچ کرنے والوں نے غزہ پٹی میں قابض صیہونی فوج کے جرائم اور غزہ پٹی میں خواتین اور بچوں کے خلاف منصوبہ بند فاقہ کشی کی پالیسی اور ان کی نسل کشی، نیز ہسپتالوں کی تباہی اور ہسپتالوں پر حملوں کے خلاف نعرے لگائے۔
مراکش کے لوگ جنگ کے خلاف ہیں، ہم غزہ کے لیے اپنی جانیں قربان کر دیں گے، غزہ کو ڈالروں میں بیچ دیا گیا، دارالبیضاء میں جہاز کی ڈوکنگ شرمناک ہے، اور جہاز کا خیرمقدم کیوں جبکہ غزہ محاصرے میں ہے؛ مارچ کے نعروں میں شامل تھے۔ انہوں نے پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے لیے بحری جہازوں کی ڈاکنگ کی مخالفت کی گئی تھی۔
مارچ کے شرکاء نے صیہونی قابضین کے ساتھ امریکہ اور مغرب کی صف بندی اور عرب دنیا کے ذلت آمیز مؤقف پر بھی افسوس کا اظہار کیا اور صیہونی قابضین کے ہاتھوں قتل عام بند کرنے اور تل ابیب کے ساتھ تعلقات کی منسوخی کا مطالبہ کیا۔