کاظم غریب آبادی نے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی کے حالیہ بیانات کے جواب میں سوشل نیٹ ورک ایکس پر ایک پیغام میں لکھا کہ یہ حقیقت ہے کہ IAEA کے ڈائریکٹر جنرل نے پہلی بار اعتراف کیا ہے کہ صیہونی حکومت کے پاس ایٹمی ہتھیاروں کی موجودگی ایک توجہ طلب مسئلہ ہے۔ یہ اعتراف ایجنسی کی ذمہ داریوں میں اضافہ کرتا ہے۔ انہوں نے تاکید کی کہ محض اعتراف کافی نہیں ہے بلکہ اس مجرم حکومت کے ہاتھوں میں ایسے ہتھیاروں کی موجودگی کی مذمت ہونی چاہیے اور ان کو تلف کرنے کے ساتھ ساتھ عدم پھیلاؤ کا معاہدہ بھی کرنا چاہیے۔ انہوں نے (ایران کی جانب سے) جوہری پھیلاؤ کے امکان کے بارے میں گروسی کے دعوے کو مکمل طور پر غیر پیشہ ورانہ اور سیاسی موقف قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ ایجنسی کے ڈائریکٹر بعض ممالک کے سیاسی حکام کی طرح احتمالات اور قیاس آرائیوں کی بنیاد پر بیاناتدینے سے گریز کریں۔
غریب آبادی نے اپنے پیغام کے آخر میں کہا کہ ایران اپنی سیف گارڈ کی ذمہ داریوں پر قائم ہے اور جب تک غیر عادلانہ پابندیاں عائد ہیں ہم اپنی مقررہ حد سے زیادہ نگرانی کو قبول نہیں کریں گے۔ لہذا، اگر ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل اٹامک معاہدہ کی خلاف ورزی کا مشاہدہ کرتے ہیں، تو وہ میڈیا کو اپنی قیاس آرائیوں سے آگاہ کرنے کے بجائے اسے دستاویزی شکل دیں۔