وہ سنٹ پیٹرز برگ میں برکس کے اجلاس میں شرکت کے لئے روس کے دورے پر ہیں۔
سینٹ پیٹرزبرگ میں پوتین کی گرمائی رہائش گاہ پر ہونے والی اس ملاقات میں فریقین نے دو طرفہ تعلقات سے متعلق تمام امور پر تبادلہ خیال کیا ۔
اس ملاقات میں جو روس کی قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹری سرگئی شایگو کی موجودگی میں منعقد ہوئی، ایران کی قومی سلامتی کی اعلی کونسل کے سیکرٹری احمدیان نے اپنی بات کے آغاز میں روسی صدر پوتین کو رہبر انقلاب اسلامی کا سلام پہنچایا۔
اعلی قومی سلامتی کونسل میں رہبر انقلاب کے نمائندے نے دو طرفہ اور عالمی اداروں میں تہران ماسکو تعلقات و تعاون کی تازہ صورت حال کا جائزہ پیش کیا۔
اس ملاقات میں روس کے صدر نے بھی روس اور اسلامی جمہوریہ ایران کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو اسٹریٹجک قرار دیا۔
انہوں نے کہا: مجھے یاد رکھنا چاہیے کہ حالیہ برسوں میں روس اور ایران کے دوستانہ تعلقات میں مزید فروغ آیا ہے ۔
پوتن نے مزید کہا: تعلقات میں یہ تمام پیش رفت بنیادی طور پر رہبر انقلاب آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی حمایت سے ہو رہی ہے۔ میری طرف سے نیک خواہشات ان تک پہنچا دیجیے گا۔
روس کے صدر نے برکس کے آئندہ سربراہی اجلاس کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا: روس کازان میں ہونے والے برکس اجلاس میں ایران کے نئے صدر کا انتظار کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا: میں کازان میں برکس اجلاس کے دوران ایران کے صدر سے الگ سے ملاقات کروں گا۔
روسی صدر نے دونوں ممالک کے درمیان جامع طویل المدتی تعاون کے معاہدے کے مسودے کی تیاری کے عمل کا ذکر کرتے ہوئے کہا: روس نئی اسٹریٹجک شراکت داری کے معاہدے پر دستخط کے لیے ایرانی صدر کے علیحدہ دورے کا انتظار کر رہا ہے۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ روس مختلف شعبوں میں ایران کے ساتھ تعاون کے لیے پرعزم ہے، کہا کہ اس سال کے پہلے 6 مہینوں میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے حجم میں تقریباً 10 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی اطمینان کا اظہار کیا کہ روس کے ساتھ تعاون ایران کے نئے صدر کی ترجیح ہے اور انہوں نے شمال-جنوب کوریڈور میں پیشرفت کو دونوں ممالک کے ترجیحی منصوبوں میں قرار دیا ہے۔
روسی صدر نے زور دیا ہے کہ ہم ایران کے نقل و حمل کے راستوں کی حمایت کرتے ہیں۔