ارنا کے مطابق، علی باقری نے 3 اگست بروز ہفتہ کی شب پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار سے اسماعیل ھنیہ (حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ جو تہران میں مہمان تھے) کی شہادت میں صیہونی حکومت کے مجرمانہ اقدام کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔
اس گفتگو میں انہوں نے فلسطینی عوام کی حمایت میں پاکستان کے موقف کو سراہتے ہوئے، صیہونی جرائم کا دائرہ یمن، بیروت اور تہران تک پھیلانے اور صیہونی حکومت کے ہاتھوں ایران کی سرخ لکیر کو عبور کرنے کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ اس کارروائی کے دو نتائج برآمد ہوں گے۔ اول، اس جرم پر ایران کا فیصلہ کن ردعمل، اور دوم، صیہونیوں کے مذموم اقدامات سے خطے کے استحکام اور سلامتی کو درہم برہم کرنے اور بحرانوں کو بڑھانے کا اثر، جس پر اسلامی ممالک اور خطے کے دیگر ممالک کے لیے خاموشی اختیار نہ کرنا ضروری ہے۔
علی باقری نے اسلامی ممالک کے غیر معمولی اجلاس کے انعقاد کی تجویز بھی دی اور پاکستان سے درخواست کی کہ وہ اس اقدام کی حمایت کرے اور صہیونیوں کے مجرمانہ اقدامات کے تسلسل کو روکنے کے لیے اپنی صلاحیت کو بروئے کار لائے۔
انہوں نے غزہ کے عوام کی حمایت اور علاقے میں صیہونی حکومت کے مظالم کا مقابلہ کرنے کے لیے ہم آہنگی کے لیے قریبی تعاون پر بھی زور دیا۔
پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نے بھی اپنے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کی شہادت پر تعزیت کی اور اسلامی تعاون تنظیم کے غیر معمولی اجلاس کا خیرمقدم کیا۔
محمد اسحاق ڈار نے صیہونی حکومت کے جرائم کے خلاف امت اسلامیہ کو بیدار کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے تہران میں اسماعیل ھنیہ کی شہادت کو بین الاقوامی قوانین اور ایرانی خودمختاری کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔