ارنا کے مطابق، آیت اللہ خامنہ ای نے اتوار کے روز نو منتخب صدر کی توثیق کے موقع پر تاکید کی کہ ہمارے ملک میں صحت مند مقابلے کے ساتھ جمہوریت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنی تقریر کے ایک حصے میں کہا کہ عوامی جمہوریت ماضی کی انتشار انگیز صورتحال کے خلاف عوامی بغاوت کا نتیجہ ہے، پہلوی دور حکومت ایک سخت آمریت اور قوم پر دباؤ اور ذلت و رسوائی تھی۔
آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ مشکل حالات میں ہماری مدد کرنے والے ممالک کے ساتھ ٹھوس تعلقات ہماری ترجیحات میں سے ایک ہیں۔ ہمارے پاس کچھ یورپی ممالک کی مخالفت کا کوئی محرک نہیں ہے، انہوں نے ہمارے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ صیہونی حکومت کوئی حکومت نہیں ہے۔ وہ ایک جرائم پیشہ گروہ، قاتل اور دہشت گرد گروہ ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ مغربی ممالک نے ان چند سالوں میں ہمارے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا۔ انہوں نے تیل اور پابندیوں اور انسانی حقوق جیسے جعلی الزامات لگاکر برا سلوک کیا۔ اگر وہ یہ رویہ بدل لیں تو ان کے ساتھ بات چیت کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ آج غزہ کا مسئلہ ایک عمومی اور عالمی مسئلہ ہے اور یہ مسئلہ امریکی کانگریس سے لے کر اقوام متحدہ اور پیرس اولمپکس تک اہم ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ صیہونی غاصب حکومت نے دہشت گردی، مظالم اور عجیب و غریب جرائم میں نئی مثالی قائم کی ہے۔ وہ چھوٹے بچوں اور عورتوں کو مارتے ہیں جنہوں نے کسی پر ایک گولی بھی نہیں چلائی اور ان کے سروں پر بم گراتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے واضح کیا کہ مزاحمت کی قوت میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور صیہونی دشمن اپنی تمام تر توانائی کے باوجود مزاحمت کو شکست نہیں دے سکا ہے اور وہ بچوں پر بم گراتے ہیں۔ حماس پوری طاقت کے ساتھ کھڑی ہے اور وہ مزاحمت کو شکست نہیں دے سکتے۔ اس معاملے پر سنجیدگی سے غور کیا جانا چاہیے۔ چند روز قبل امریکی کانگریس کو اس مجرم کی باتوں پر ڈٹ جانے پر بڑی بے عزتی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔