نیویارک – ارنا – اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر نے سلامتی کونسل کے چیئر مین کے نام خط میں امریکا، برطانیہ اور فرانس کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان الزامات کا مقصد، علاقے کی موجودہ صورتحال کے علل و اسباب سے بین الاقوامی توجہہ ہٹانا اور اسرائیلی  حکومت کی حمایت ہے۔

 ارنا کے مطابق اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران  کے مستقل مندوب اور سفیر امیر سعید ایروانی نے یہ خط سلامتی کونسل کے چیئرمین کے ساتھ ہی اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو بھی ارسال کیا ہے۔

 اس رپورٹ کے مطابق انھوں نے اپنے اس مکتوب میں لکھا ہے کہ 22 جولائی 2024 کے سلامتی کونسل کے اجلاس میں جو" بین الاقوامی امن و سلامتی کو لاحق خطرات" کے زیر عنوان منعقد  ہوا تھا، امریکا، برطانیہ اور فرانس کے نمائندوں نے ایک بار پھر اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف بے بنیاد الزامات کا اعادہ کیا۔

انھوں نے اپنے اس مکتوب میں لکھا ہے کہ  سلامتی کونسل کے اس اجلاس میں غاصب صیہونی حکومتی کے نمائندے نے بھی جس کی حکومت کے ہاتھ بے گناہ فلسطینیوں کے خون سے آلودہ ہیں، ہمارے ملک کے خلاف غلط اور بے بنیاد باتیں کیں۔

 اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایرا ن کے مستقل مندوب نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے چیئر مین کے نام اپنے اس مکتوب میں مزید  لکھا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران ان الزامات کی مذمت اور انہیں مسترد کرتا ہے۔

 انھوں نے اپنے اس مکتوب میں لکھا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اسی طرح یمن کے بارے، 23 جولائی 2024 کو منعقدہ سلامتی کونسلن کے اجلاحس میں امریکی مندوب کے تکراری اور گھسے پٹے بے بنیاد الزامات کو بھی سختی سے  مسترد کرتا ہے۔

 اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب امیر سعید ایروانی نے کہا ہے کہ ان الزامات کا مقصد علاقے کی موجودہ صورتحال کے اصلی  علل و اسباب سے بین الاقوامی توجہ ہٹانا اور اسرائیلی حکومت کی حمایت ہے تاکہ یہ غاصب حکومت اپنے جارحانہ جرائم کا سلسلہ جاری رکھ سکے۔

انھوں نے اپنے مکتوب میں لکھا ہے کہ ان مایوس کن کوششوں کے باوجود سلامتی کونسل کے اراکین کی  اکثریت نے علاقے کی موجودہ صورتحال کے علل و اسباب بیان کئے، جو غزہ کے بے گناہ عوام کے خلاف اسرائیلی حکومت کے وحشیانہ حملے، فلسطینیوں کا قتل عام اور جنگی  جرائم ہیں اور  انھوں نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی بند کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

 اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر نے اپنے مکتوب میں لکھا ہے کہ یہ بات بہت شرمناک اور مایوس کن ہے کہ سلامتی کونسل کے تین مستقل اراکین،امریکا، برطانیہ اور فرانس نے یمن کے  خلاف اسرائیلی حکومت کے جارحانہ اقدامات اور غیر فوجیوں نیز بنیادی شہری تنصیبات پر اس کے حملوں پر خاموشی اختیار کی ہے وہ بھی ایسی حالت میں کہ قانون شکن اور باغی اسرائیلی حکومت کے نمائندے نے یمن کی الحدیدہ بندرگاہ کو فوجی ہدف قرار دیا ہے جبکہ اقوام متحدہ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل اور سلامتتی کونسل کے اراکین نے اس بندرگاہ کو  یمن کے کروڑوں عوام کے لئے رگ حیات قراردیا ہے۔  

امیر سعید ایروانی نے اپنے مکتوب میں لکھا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران یمن کی الحدیدہ بندرگاہ پر20 جولائی 2024 کے اسرائیلی حکومت کے جارحانہ اور دہشت گردانہ حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے ۔

انھوں نے لکھا ہے کہ یہ دہشت گردانہ حملہ، جس میں حیاتی اہمیت کی غیر فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہے یمن کے قومی اقتدار اعلی اورارضی سالمییت کے ساتھ ہی اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قوانین کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے اور اس کی اقوام متحدہ کے منشور کی دفعہ 51 کے تحت اپنے دفاع کا نام دے کر توجیہ نہیں کی جاسکتی ، بنابرین سلامتی کونسل اسرائیلی حکومت کی اس ہولناک جارحیت کی ٹھوس مذمت کرے۔  

 امیر سعید ایروانی نے لکھا ہے کہ ہم اسی کے ساتھ سلامتی کونسل کے چیئر مین نے کے نام، 19 مئی 2024 کے اسرائیلی حکومت کے مندوب کے خط میں ایران کے خلاف کے لگائے گئے بے بنیاد الزامات کو بھی مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔