ایران کے رہبر انقلاب اسلامی نے عوام کے لیے کام کرنے، عوام کی خدمت گزاری اور عوامی رہنما ہونے کو ان شہداء کی سب سے نمایاں خصوصیات قرار دیا اور فرمایا کہ شہید ابراہیم رئیسی دن رات ایک کر کے انتھک محنت کرتے تھے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ان شہداء کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے شہید امیر عبداللہیان کی انتھک کاوشوں کو سرمایا قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ داخلی اور خارجی محاذ پر ابراہیم رئیسی اور امیر عبداللہیان کی خدمات اور کوششوں کی ایک طویل اور مفصل داستان ہے۔
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے شہید آل ھاشم مرحوم کے بارے میں ایک نمایاں نکتہ نماز جمعہ کے معنی میں تبدیلی کو قرار دیا اور فرمایا کہ جب مرحوم آل ھاشم تبریز کی امامت کے لیے مقرر ہوئے تو انہوں نے نماز کو ایک جامع، روحانی و معنوی عبادت اور عوامی عمل میں تبدیل کردیا تھا۔
رہبر نے عوام کی خدمت اور کوششوں کو شہید موسوی اور شہید رحمتی اور پرواز کے عملے کے شہداء کی ممتاز خصوصیات میں سے ایک شمار کرتے ہوئے فرمایا کہ ان خصوصیات کی بدولت خدا نے انہیں ملت ایران کے لئے باعث فخر بنا دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے تبریز، قم، تہران، شہرری، بیرجند، مشہد، مراغہ، زنجان اور نجف آباد میں ان شہداء کے جنازوں میں عوام کی پرجوش شرکت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس شاندار جنازے نے ثابت کردیا کہ ایرانی قوم متحد اور ایک زندہ قوم ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے دشمنوں کے پروپیگنڈے اور دعووں کہ عوام اسلامی جمہوریہ سے الگ ہو جائیں گے، فرمایا کہ اس واقعہ نے دنیا کی نظروں کے سامنے اور عملی طور پر ایرانی قوم کی صدر کے ساتھ وابستگی اور انقلاب کے نعرے لگانے والوں کیساتھ وفاداری کو ثابت کر دیا۔
رہبر نے مرحوم شہید رئیسی کو انقلاب کے نعروں کا مجسم نمونہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ شہید رئیسی نے جب انتخابی مہم شروع کی تب سے ہی انقلاب کے نعروں اور امام خمینی (رح) کے فلسفہ پر بھروسہ کیا اور پوری دنیا انہیں انقلابی صدر کے طور پر جانتی تھی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ عوام کی جانب سے اس شہید کی اس طرح حمایت اور تعظیم کا مطلب انقلاب کے نعروں کی حمایت ہے۔