محسن منصوری نے بتایا کہ تین ہیلی کاپٹر اس وقت راستہ طے کر رہے تھے جب صدر مملکت کو لے جانے والے ہیلی کاپٹر کا رابطہ باقی دو ہیلی کاپٹروں سے منقطع ہوگیا۔ ان دو ہیلی کاپٹروں نے صدر کے ہیلی کاپٹر کو تلاش کرنے کی کوشش کی اور اس پرواز میں سوار ایک شخص اور پائیلٹ سے رابطہ برقرار ہوا جس سے اندازہ ہوگیا کہ حادثے کی شدت زیادہ نہیں تھی۔
اس واقعے کے فورا بعد، ہلال احمر امدادی کمیٹی، پولیس، فوج اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کو علاقے میں تعینات، ہنگامی سرگرمیاں منظم اور کام بانٹ دیا گیا۔
قابل ذکر ہے کہ صدر مملکت آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے آج صبح آذربائیجان کے صدر کے ساتھ قیز قلعہ سی ڈیم کا افتتاح کیا اور اس کے بعد تبریز ریفائنری کے ایک منصوبے کے افتتاح کے لئے واپس لوٹ رہے تھے کہ ان کا ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہوگیا۔
قابل ذکر ہے کہ اس وقت 50 سے زیادہ امدادی ٹیمیں جائے حادثہ کے قریب پہنچ چکی ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ علاقہ کوہرے سے گھرا ہوا ہے اور جائے حادثہ تک پہنچنے کے لئے حتی گاڑیوں کا استعمال ناممکن ہوگیا ہے۔
فوج، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی، پولیس، ہلال احمر اور دیگر امدادی ادارے جائے حادثہ کی جانب پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہیں۔