احمد عبدالہادی نے المیادین نیٹ ورک کو بتایا کہ مذاکرات کے اس سیشن کے بارے میں امریکہ اور اسرائیل نے مثبت عندیہ دیا ہے لیکن ہم ابھی یہ مناسب نہیں سمجھتے کہ حتمی فیصلہ ہونے سے قبل کچھ کہیں۔
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ حماس تمام تجاویز کا سنجیدگی سے جائزہ لے رہی ہے، کہا کہ مزاحمت پر کسی بھی معاہدے کو قبول کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا ممکن نہیں ہے۔
احمد عبدالہادی نے کہا کہ نتن یاہو جنگ کو طول دینا چاہتے ہیں، اس لیے عارضی جنگ بندی کی بات کرتے ہیں۔ نیز، رفح پر حملہ کرنے کی دھمکی کا مقصد مزاحمت پر دباؤ ڈالنا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگر نتن یاہو نے رفح پر حملہ کرنے کا فیصلہ کیا تو انہیں بہت سے سرپرائزز کا سامنا کرنا پڑے گا۔