ارنا کی رپورٹ کے مطابق، امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبےکے تناظر میں امریکی وزارت خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل کے حوالے سے لکھا ہے کہ "واشنگٹن نے سب کو بتادیا ہے کہ تہران کے ساتھ تجارتی تعلقات کی صورت میں امریکی پابندیوں کے خطرے کو ملحوظ رکھیں۔
گزشتہ رات پریس کانفرنس کے دوران ایک رپورٹر نے پٹیل سے سوال کیا کہ ایران کے صدر کے دورہ پاکستان کے دوران دونوں ممالک نے8 یادداشتوں پر دستخط کیے اور دوطرفہ تجارت کو 10 بلین ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق کیا۔ پاکستانی حکومت کے ترجمان نے یہ بھی کہا کہ اسلام آباد کو گیس پائپ لائن کے پاکستانی حصے کی تعمیر کے لیے امریکی پابندیوں سے استثنیٰ کی ضرورت نہیں ہے۔ امریکہ ان معاہدوں اور بیانات کے بارے میں کیا سوچتا ہے؟
اس سوال کے جواب میں ویدانت پٹیل کہا کہ ہم عموماً کسی بھی فریق کو جو ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات پر غور کر رہے ہیں، پابندیوں کے ممکنہ خطرے سے آگاہ کرتے ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے اعلی سطحی وقد کے ہمراہ پاکستان کا 3 روزہ کامیاب دورہ کیا ہے جسمیں تجارت، سیاحت، انرجی، سائنس و ٹیکنالوجی، ثقافت، سرحدی تجارت اور دہشتگردی کے خلاف باہمی تعاون کی 8 دستاویزات سمیت تجارتی حجم کو 10 بلین ڈالر تک بڑھانے کے منصوبے کا بھی اعلان کیا ہے۔