IRNA کی رپورٹ کے مطابق، انسانی حقوق کی بین الاقوامی صورتحال اور اسلامی جمہوریہ ایران کے نقطہ نظر کے بارے میں ایک اجلاس وزارت خارجہ میں منعقد ہوا جس میں ہیومن رائٹس پر تحقیقات کرنے والی خصوصی کمیٹی کے چیئرمین اور اراکین موجود تھے۔
اس حقیقت کو بیان کرتے ہوئے کہ بین الاقوامی سطح پر بعض مغربی ممالک کی طرف سے انسانی حقوق کے تصور کو آزاد ترقی پذیر ممالک کے خلاف سیاسی دباؤ ڈالنے کے ایک ہتھیار کے طور پر مسلسل غلط استعمال کیا جا رہا ہے، حسین مظفر نے امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں کے دوغلے اور منافقانہ رویہ پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی اور امریکہ، انگلستان، کینیڈا، جرمنی اور بعض دیگر مغربی ممالک کی قابض حکومت کی حمایت سے انکے دوہرے معیار میں اب کوئی شک باقی نہیں۔
ایران کے صدر کی طرف سے منتخب کردہ خصوصی کمیٹی کے سربراہ نے انسانی حقوق کے معاملے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے نقطہ نظر کو ایک حقیقی نقطہ نظر قرار دیا جو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے سیاسی لیبلوں اور جعلی مقدمات سے قطع نظر اپنے شہریوں کے انسانی حقوق اور انسانی وقار کو فروغ دینے کی کوشش کرتا ہے۔
امیر عبداللہیان نے شہریوں کے حقوق کی پامالی کو روکنے اور افراد کے انسانی وقار کے تحفظ کے لیے تمام بنیادی وجوہات اور عوامل کا جائزہ لینے کے لیے ایرانی صدر کے اقدامات کو سراہا اور اس بات پر زور دیا کہ انسانی حقوق کے اداروں کی طرف سے نافذ کردہ طریقہ کار، جو کہ چند مغربی ممالک کے اثر و رسوخ اور دباؤ کی وجہ سے بنائے گئے، اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف کوئی قانونی جواز نہیں رکھتے۔
وزیر خارجہ نے غزہ میں جاری نسل کشی اور گذشتہ 8 دہائیوں سے فلسطینیوں کے حقوق کی سنگین اور مسلسل خلاف ورزیوں اور صیہونی حکومت کے قبضے اور نسل پرستی کے لیے امریکہ اور مغرب کی جامع حمایت کا ذکر کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو آلہ کارکے طور پہ استعمال کو روکنے کا مطالبہ کیا۔