سید حسن نصر اللہ نے کہا: دشمن کو یقین کرنا ہوگا کہ وہ تاریخی، ماہیتی اور اسٹریٹجک بحران میں پھنسا ہوا ہے اور اس سے نکلنے کا کوئی راستہ نہيں ہے۔
انہوں نے صیہونی حکام کو خبردار کیا ہے کہ لبنان کی سر زمین پر کسی کا بھی قتل جس میں کسی لبنانی، فلسطینی یا ایرانی یا کسی بھی دیگر ملک کے شہری کی موت ہوگی اس کا جواب ضرور دیا جائے گا۔
سید حسن نصر اللہ نے مزید کہا: ہم ایک بار پھر سے لبنان کو قتل و دہشت گردی کا میدان نہیں بننے دیں گے اور اسرائيل کو یہ سمجھنا ہوگا۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ جو کچھ شام میں ہو رہا ہے وہ امریکہ کا منصوبہ ہے اور امریکہ نے کئي علاقائی ملکوں سے تعاون مانگا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شام کی جنگ کی کمان شروع سے لے کر آج تک امریکہ کے ہاتھ میں رہی ہے اور امریکی سفیر نے یہ بات تسلیم کی ہے۔
انہوں نے مسلح تکفیریوں کو امریکہ کے آلہ کار اور ایجنٹ قرار دیا اور کہا: داعش کے بہانے امریکی فوجی دوبارہ عراق لوٹ آئے اور اسی بہانے سے وہ شام میں بھی داخل ہوئے تاکہ دریائے فرات کے مشرقی علاقے پر قبضہ کر سکیں۔
سید حسن نصر اللہ نے شام کے تیل کی امریکہ کی جانب سے کی جانے والی لوٹ کا ذکر کیا اور کہا کہ شام کے اہم آئل فیلڈس دریائے فرات کے مشرق میں واقع ہيں اور امریکی ہر روز وہاں کا تیل لوٹ رہے ہيں اور اس علاقے پر شام کی حکومت کا کنٹرول نہيں ہونے دے رہے ہيں۔
انہوں نے کہا: مشرقی فرات کو شام اور اس کے اتحادی بڑی آسانی سے آزاد کرا سکتے ہيں لیکن اس علاقے پر امریکہ کا قبضہ ہے اور اس علاقے کی جنگ کرد فورسس سے نہيں بلکہ یہ جنگ علاقائی اور بین الاقوامی جنگ بننے کی سمت بڑھ رہی ہے اور امریکی اگر لڑنا جاہتے ہيں تو ہم جنگ کے لئے تیار ہيں اور وہ ایسی جنگ ہوگی جس سے حالات پوری طرح سے بدل جائيں گے۔
حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے اسی طرح غرب اردن میں مزاحمت کا ذکر کیا اور کہا کہ اس علاقے میں مزاحمت میں شدت اور اسرائيل کی لاچاری کی وجہ سے نیتن یاہو مجبور ہو کر یہ الزام عائد کر رہے ہيں کہ غرب اردن میں جو ہو رہا ہے وہ ایران کا منصوبہ ہے ۔
انہوں نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ غرب اردن میں مزاحمت پوری طرح سے فلسطینیوں کے عزم کا نتیجہ ہے ۔