تہران (ارنا) ایران کے وزیر خارجہ نے یہ تجویز قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف اسلامی تعاون تنظیم کے آن لائن ہنگامی اجلاس کے دوران پیش کی۔ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے ایران، عراق اور سعودی عرب کی اپیل پر اسلامی تعاون تنظیم کا ہنگامی اجلاس بلانے پر تنظیم کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طہ کا شکریہ ادا کیا۔ وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کا کہنا تھا کہ آج کے اجلاس میں قرآن کریم اور دین اسلام کی توہین روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات اور فیصلے کیے جانا ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کا یہ اجلاس امت واحدہ کی نمائندگي کرنے والے اسلامی ملکوں کی حثیت سے نہ صرف مسلمانوں بلکہ تمام آسمانی اور ابراہیمی مذاہب کے ماننے والوں ، ان کے عقائد، اصولوں، اقدار ار مقدسات کے بارے میں شدت پسندانہ رجحان کی روک تھام کے لیے ہمارے پختہ عزم کا آئينہ دار ہے۔
ایران کے وزیر خآرجہ نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بعض یورپی ملکوں میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف شدت پسندانہ رجحانات میں اضافہ ہورہا ہے اور ان ملکوں کے حکمران طبقے کی جانب سے اس غیرانسانی فعل کی حمایت کے سبب یہ معاملہ ٹھوس چیلنج بنتا جارہا ہے۔
حسین امیر عبداللہیان کا کہنا تھا کہ قرآن کریم کے بے حرمتی دنیا کے 2 ارب سے زائد مسلمانوں کے مقدسات اور انسانی اقدار کی توہین ہے جو انتہائی تشویشناک صورت اختیار کرتی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ افسوسناک امر یہ ہے کہ یہ کام آزادی اظہار رائے کے نام پرکیا جارہا ہے اور بعض یورپی ممالک اس کی حمایت کر رہے ہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ آسمانی مذاہب اور خاص طور سے مذہب اسلام کی توہین بند کرانا سب کے مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوئیڈن اور ڈینمارک کے تلخ واقعات نے اسلامی ملکوں کے کاندھوں پر بھاری ذمہ داریاں عائد کردی ہیں کہ وہ یورپی ملکوں پر دباؤ ڈالیں اور انہیں اس قسم کے واقعات روکنے نیز اس گھناونے فعل کا ارتکاب کرنے والوں کو قرار واقعی سزا دینے پر مجبور کریں۔