تہران- ارنا- ترجمان وزارت خارجہ نے کہا: پاکستان کے وزیر خارجہ کی دعوت پر، ایران کے وزیر خارجہ ایک اعلی اقتصادی وفد کے ہمراہ اسلام آباد کا دورہ کریں گے۔

        ترجمان وزارت خارجہ ناصر کنعانی نے پیر کے روز ہفتہ وار پریس کانفرنس میں امریکی وزارت خارجہ میں ایران ڈیسک کے سابق انچارج رابرٹ مالی کی لیک ہونے والی آڈیو کلپ کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا: اس شخص نے جو کہا ہے اس کے بارے میں وضاحت دینے کی ذمہ داری امریکی حکومت کی ہے لیکن ایران، پابندیوں کے خاتمے اور ایران کے حقوق کی بازیابی کے لئے مذاکرات کر رہا ہے۔

        انہوں نے کہا: امریکہ کے بارے میں ہمارا نظریہ واضح ہے، ہم کبھی بھی امریکہ کے بھروسے پر مذاکرات نہيں کرتے اور ایٹمی معاہدہ بھی، امریکہ پر ہمارے اعتماد کا ثمرہ نہيں تھا۔

          ترجمان وزارت خارجہ نے کہا: پابندیوں کے خاتمے کے لئے مذاکرات کا سلسلہ، امریکہ پر ایران کے اعتماد کی وجہ سے نہيں ہے، ہم امریکہ سمیت تمام فریقوں کی ایٹمی معاہدے میں ذمہ دارانہ واپسی کی کوشش کر رہے ہيں اور ایران قومی مفادات کی بنیاد پر سفارت کاری کی راہ پر آگے بڑھ رہا ہے۔

         وزارت خارجہ کے ترجمان نے عراق کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کے حالیہ تہران دورے کے بارے میں بھی کہا: ایران کی حکومت بھی عراق کی طرح، قیام امن و پائيداری میں اقوام متحدہ کے کردار کا خیر مقدم کرتی ہے اور عراق کے امور میں اقوام متحدہ کے ایلچی کے ساتھ ایران کی بات چیت برسوں سے جاری ہے اور یہ دورہ بھی  گزشتہ مذاکرات کا ہی تسلسل تھا۔

        ترجماں وزارت خارجہ نے ہیرمند ندی کے پانی کے سلسلے میں بھی کہا: ہم ہیرمند کے پانی پر ایران کے حق کی بازیابی کے لئے بدستور کوشش کر رہے ہيں اور یہ توانائي و خارجہ وزارتوں اور ديگر متعلقہ اداروں کی ترجیحات میں شامل ہے۔

        انہوں نے کہا: افغانستان کے عبوری حکام سے مذاکرات ميں یہ موضوع ہمیشہ شامل رہا ہے اور کچھ شروعاتی معاہدے بھی ہوئے ہيں اور ہمیں توقع ہے کہ افغانستان کے حکام اس سلسلے میں ذمہ دارانہ رویہ اپنائيں گے۔

        انہوں نے سعودی عرب اور صیہونی حکومت کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کی امریکی کوششوں کے بارے میں کہا: یہ پوری طرح سے واضح ہے کہ علاقے میں صیہونی حکومت کی پوزیشن کو مضبوط کرنا، ہمیشہ سے امریکہ کی ترجیحات میں شامل رہا ہے۔ امریکی حکومت نے صیہونی حکومت کی غیر مشروط حمایت کی اپنی پالیسی پر ہمیشہ عمل کیا ہے  اور اسی تناظر میں امریکہ کی کوششوں کے نتیجے میں علاقے کے کچھ ملکوں نے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات قائم کر لئے لیکن عملی طور پر جو ہوا ہے وہ یہ ہے کہ فلسطین کی مظلوم قوم پر ظلم و جور کے لئے صیہونی حکومت کو مزید آزادی مل گئي اور ہم نے رواں سال کے شروعاتی چھے مہینوں میں صیہونی حکومت کے ہاتھوں 200 سے زائد بے گناہ فلسطینوں کے قتل عام کا مشاہدہ کیا۔

        انہوں نے شامی وفد کے پیر کے روز ہونے والے دورے کے بارے میں بھی بتایا: شام کے وزیر خارجہ اور اسی طرح اس ملک کے معیشت و کمیونیکیشن کے وزراء بھی تہران آئے ہيں اور دونوں ملکوں کے حکام کے درمیان مختلف موضوعات پر مذاکرات ہو رہے ہيں۔

         ترجمان وزارت خارجہ نے ایرانی وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا: پاکستان کے وزیر خارجہ کی دعوت کے بعد اب اس دورے کا منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے ۔

        انہوں نے کہا: پاکستان کے ساتھ بات چیت کے لئے ہمارے پاس بہت سے موضوعات ہيں، سیاسی و مشترکہ سیکوریٹی امور کے علاوہ بھی، ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کریں گے۔

        انہوں نے مزید بتایا: ایران کی ایک اعلی معاشی ٹیم بھی اس دورے میں وزير خارجہ کے ساتھ پاکستان جائے گي تاکہ اس دورے میں معاشی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے۔

        ترجمان وزارت خارجہ نے برکس کے اگلے اجلاس اور صدر ایران کو ملنے والی دعوت کے بارے میں کہا: صدر مملکت آيت اللہ سید ابراہیم رئيسی کو برکس کے سربراہی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئي ہے اور وقت آنے پر اس دورے کی تفصیلات بتا دی جائيں گی۔

        ترجمان وزارت خارجہ ناصر کنعانی نے ایران میں ایک دہشت گرد گروہ کو پکڑے جانے کے بارے میں کہا: اس سے ایک بار پھر یہ ثابت ہو گیا کہ ایرانی قوم کے دشمن، عدم پائيداری اور بد امنی پیدا کرنے کے لئے دہشت گردی سمیت کسی بھی طرح کے غیر انسانی اقدام سے پرہیز نہيں کريں گے۔

        ترجمان وزارت خارجہ نے قرآن مجید کی بے حرمتی کے سلسلے میں حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل کے حالیہ بیانوں کے بارے میں بھی کہا: کسی بھی قوم کے مقدسات کی توہین نا قابل قبول ہے اور اس بارے میں اسلامی ملکوں کے رد عمل سے یہ ثابت ہو گیا کہ یہ چیز مسلمانوں کے لئے کتنی اہم ہے ۔

        انہوں نے کہا: جناب نصر اللہ کی اپیل، عالم اسلام سے ایک ذمہ دارانہ مطالبہ تھا کیونکہ یہ در اصل اسلامی امت کی خواہش ہے۔

        انہوں نے کہا: بظاہر سویڈن اور ڈنمارک کے حکام کچھ ایسا نظام لانا چاہتے ہيں جس کے تحت اس قسم کی بے حرمتی کا سلسلہ روکا جائے اور ہمیں امید ہے کہ جلد ہی ایسا کوئي انتظام کر دیا جائے گا۔

                ہمیں فالو کیجئے @IRNA_Urdu