ارنا رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران اور بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ کے درمیان سیاسی مشاورت کا دوسرا دور ڈھاکہ میں منعقد ہوا۔
نائب ایرانی وزیر خارجہ برائے سیاسی امور "علی باقری کنی" اور بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ کے نائب "مسعود بن مومن" نے مشاورت کے اس دور میں ایرانی اور بنگلہ دیشی وفود کی سربراہی کی اوردونوں ممالک کے درمیان سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی تعاون کی توسیع کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔
نیز اس ملاقات میں جس میں بنگلہ دیش کے اقتصادی اداروں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی، فریقین نے ایران اور بنگلہ دیش کے درمیان مشترکہ اقتصادی کمیشن کے انعقاد پر زور دیا اور دو طرفہ تعلقات کی مضبوطی کے لیے پارلیمانی تعاون کے فعال ہونے کا جائزہ لیا۔
اس ملاقات کے دوران طے پایا کہ ایران اور بنگلہ دیش کے تجارتی وفود بشمول چیمبرز آف کامرس اور انڈسٹریز اینڈ مائنز کے وفود تہران۔ ڈھاکہ تجارتی تعلقات میں اضافہ کریں گے۔
اس ملاقات کے دوران فریقین نے علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
اس موقع پر نائب ایرانی وزیر خارجہ برائے سیاسی امور نے اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی میں انسانی حقوق کی اصلیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ طاقتیں جو دہائیوں سے مظلوم فلسطینی قوم کے حقوق کو پامال کر رہی ہیں اور پوری طاقت سے صہیونی ریاست کے غاصبانہ قبضے اور جارحیت کی حمایت کر رہی ہیں، انسانی حقوق کے بارے میں رائے دینے کا اختیار اور اہلیت نہیں رکھتیں۔
انہوں نے ایران اور بنگلہ دیش کے درمیان تاریخی، تہذیبی اور ثقافتی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی مضبوطی کا انحصار، مختلف شعبوں میں ایران اور بنگلہ دیش کی حکومتوں کے درمیان مسلسل اور وسیع تر تعامل پر ہے۔
نیز نائب ایرانی وزیر خارجہ نے دورہ بنگہ دیش کے موقع پر مشیر برائے خارجہ امور "شہریار عالم" سے ملاقات کی۔
اس ملاقات میں فریقین نے اسلامی تعاون تنظیم اور اسلامی ممالک کی بین الاقوامی کونسلوں کی یونین سمیت بین الاقوامی اور علاقائی فورمز میں مشترکہ تعاون پر زور دیا اور ای سی او اور سارک تنظیموں کے درمیان قریبی تعاون کو علاقائی اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک موثر فریم ورک کے طور پر سمجھا۔
واضح رہے کہ باقری کنی نے دورہ بنگہ دیش کے پہلے دن میں بنگلہ دیش کی پارلیمنٹ کی خارجہ امور کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین "محمد فاروق" سے ملاقات کی۔ انہوں نے ایران اور بنگلہ دیش کی پارلیمانوں کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے کے لیے پارلیمانی وفود کے تبادلے پر زور دیا جن میں دونوں پارلیمانوں کے سربراہان، خارجہ پالیسی کمیشن اور پارلیمانی دوستی گروپ شامل ہیں۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu