تہران، ارنا – اقوام متحدہ میں ایرانی مستقل مندوب اور نمائندے نے کہا ہے کہ امریکہ کا ایران کے اقوام متحدہ کے کمیشن برائے خواتین کی حیثیت سے ہٹانے کے لئے مطالبہ کھوکھلاپن اور جعلی دعووں کی بنیاد پر ہے جو اس عالمی تنظیم کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے اور اسے اقوام متحدہ میں قانون کی حکمرانی کی کمزوری کا باعث بنے گا۔

یہ بات امیر سعید ایروانی نے بدھ کے روز اقوام متحدہ کی اقتصادی اور سماجی کونسل (ECOSOC) میں "2022-2026 ایران کو اقوام متحدہ کے کمیشن برائے خواتین کی حیثیت سے ہٹانا" کے عنوان سے قرارداد E/۲۰۲۳/L.۴ کے مسودے کے جائزے کی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کا مطالبہ بالکل غیرقانونی ہے کیونکہ اس کونسل کے اراکین جانتے ہیں کہ اقوام متحدہ کی اقتصادی اور سماجی کونسل کے موقف میں ایک منتخب رکن کی فنکشنل کمیشن میں شرکت کے خاتمے کے لئے کوئی تاریخ موجود نہیں ہے اور اس سے متعلق طریقہ کار بھی اس اقدام کی حمایت نہیں کرتا ہے۔

ایروانی نے کہا کہ ایک رکن جو اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرنے کی وجہ سے بد نام ہے، جعلی اور کھوکھلاپن دعووں کی بنیاد پر ایک رکن کی شمولیت کے ہٹانے کے لئے غیرقانونی مطالبہ کرتا ہے جس سے نہ صرف اقوام متحدہ کی اقتصادی اور سماجی کونسل (ECOSOC) کی تاریخ میں خطرناک ریکارڈ بنائے گا بلکہ اقوام متحدہ میں قانون کی حکمرانی کو کمزور کرے گا۔

ایرانی سفیر نے کہا کہ امریکہ کی یہ درخواست اس کے منافقانہ رویے کی واضح مثال ہے، امریکہ نے اپنے ناپاک عزائم کے حصول کے لئے غلط استعمال کرکے انسانی حقوق جیسے قیمتی تصورات کو مسخ کرنے کو ایک معیاری طریقہ کار میں بدل کیا ہے اور اقوام متحدہ کے پلیٹ فارمز اور وسائل کے استعمال کے ساتھ اسے حاصل کیا ہے۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu