تہران، ارنا – ایرانی سپریم لیڈر کے سربراہ نے کہا ہے کہ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ امریکہ ایک لازوال طاقت ہے جبکہ وہ مکمل طور پر کمزور ہے۔

یہ بات آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے آج بروز بدھ طلبہ کے دن اور عالمی استکبار سے مقابلے کے قومی دن 4 نومبر کے ‏موقع پر ملک بھر سے آئے ہوئے سینکڑوں طالب علموں سے ملاقات میں کہی۔

انہوں نے کہا کہ4 نومبر کے دن کو امریکہ کی شرارت اور امریکہ کی شکست کا دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ امریکہ ایک لازوال طاقت ہے جبکہ وہ مکمل طور پر کمزور ہے اور مستقل آپ (جوانوں) کا ہے۔

ایرانی سپریم لیڈر نے 4 نومبر کو ایک تاریخی اور سبق آموز دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس دن میں کہ اس دن کے واقعات تاریخ میں باقی رہیں گے اور

انہوں نے سڑکوں پر بعض جوانوں اور نوجوانوں کی موجودگی کو مسئلے کا ظاہر قراردیتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے بچے ہیں اور ہمارا ان سے کوئی جھگڑا نہیں ہے کیونکہ وہ کچھ جوش اور جذبات کی وجہ سے سڑکوں میں آئے تھے، لیکن اہم وہ لوگ ہیں جو ڈیزائن اور منصوبے کے ساتھ اس مسئلے میں داخل ہوئے ہیں۔

ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ ایسے لوگ بھی تھے جنہوں نے غیر ملکی تنظیموں کے تعاون کے ساتھ ڈیزائن اور منصوبہ بندی کے ساتھ میدان میں آئے اور بہت جرائم کا ارتکاب کیا، یہ بہت اہم مسئلہ ہے جس پر خصوصی توجہ دی جانی چاہیے۔

انہوں نے شاہچراغ میں لوگوں اور بچوں کے قتل کو بہت بڑا جرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ میں شہید ہونے والے طالب علموں نے کیا گناہ کیا تھا؟ اس بچے نے کیا گناہ کیا جس نے اس حملے میں اپنے ماں باپ اور بھائی کو کھو دیا؟ وہ نوجوان اور پرہیزگار طالب علم 'آرمان' نے کیا گناہ کیا تھا؟ جسے تہران میں شہید کیا گیا اور اس کی لاش سڑک پر چھوڑ دی گئی۔

ہمیں انہیں فراموش نہیں کرنا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہاکہ امریکیوں نے اپنے بیانات میں، اپنے اشتہارات میں، اپنے انٹرویوز میں، اپنے دور صدارت میں نیویارک کے دورے کے دوران میرے ساتھ انٹرویو میں بھی امریکی سفارت خانے یا وہی جاسوسی کے اڈے پر حملے کو ایران اور امریکہ کے عوام کے درمیان چیلنج کا آغاز قرار دیا۔ان کا کہنا ہے کہ امریکیوں کی ایرانی عوام کے ساتھ دشمنی اور لڑائی کی وجہ یہ تھی کہ آپ ( ایران ) نے ہمارے سفارت خانے پر حملہ کیا جبکہ وہ جھوٹ بولتے ہیں،مسئلہ یہ نہیں ہے۔ ایران اور امریکہ کے درمیان چیلنج کا آغاز19 اگست 1953ہے۔

ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ 19 اگست کو ایک قومی حکومت برسراقتدار تھی، 'مصدّق' کی حکومت قومی حکومت تھی۔ مغرب کے ساتھ اس حکومت کا مسئلہ صرف تیل تھا۔ اس کا مسئلہ نہ حجۃ الاسلام تھا، نہ اسلام تھا، صرف تیل کا مسئلہ تھا۔ تیل انگریزوں کے چنگل میں تھا۔ مصدق نے کہا کہ تیل کو ہمارے ہاتھ میں ہونا چاہیے، ان کا جرم صرف یہی تھا۔لیکن امریکیوں نے مصدق کے خلاف سازش اور بغاوت کر دی۔ ایک عجیب بغاوت۔ جبکہ وہ امریکیوں کے بارے میں پرامید تھا، وہ امریکیوں پر بھروسہ کرتا تھا۔ مصدق کا خیال تھا کہ امریکی حکومت انگریزوں کے خلاف اس کا ساتھ دے گی۔ لیکن انہوں(امریکہ) نے ان (مصدق) کی پیٹھ میں چھرا گھونپا۔ انہوں نے مصدق اور اس کےسب ساتھیوں کو گرفتار کر لیا۔ بعض کو بعد میں پھانسی دی گئی، بعض کو کئی سالوں تک قید میں رکھاگیا۔

انہوں نے کہاکہ ایرانی قوم اور امریکہ کے درمیان تنازعہ کا آغاز 19 اگست 1953ہے۔ آپ نے کیوں ایک ایسی قومی حکومت جسے عوام نے منتخب کیا تھا ،کے خلاف بغاوت کی اور اس کا تختہ الٹ دیا؟ آپ( امریکہ) نے انگریز کے چنگل سے لینے والے تیل کو ایک کنسورشیم کو دیا جس میں برطانیہ، امریکہ اور کئی دوسری حکومتیں شامل تھیں۔ امریکیوں کے ساتھ ہماری لڑائی اسی دن سے شروع ہوئی۔ اب امریکی سیاستدان پوری منافقت اور بے شرمی کے ساتھ کہتے ہیں کہ ہم ایرانی قوم کی حمایت کرتے ہیں!

آیت اللہ خامنہ ای نے ملک کے حالیہ فسادات اور بلوائیوں میں امریکہ کے کھلے کردار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ فسادات کے بارے میں وزارت انٹیلی جنس اور سپاہ پاسدارن کا مشترکہ بیان اہم معلومات اور دریافتوں پر مشتمل تھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دشمن نے تہران، بڑے اور چھوٹے شہروں کے لیے منصوبہ بندی اور ڈیزائن کیا تھا۔

انہوں نے سڑکوں پر بعض جوانوں اور نوجوانوں کی موجودگی کو مسئلے کا ظاہر قراردیتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے بچے ہیں اور ہمارا ان سے کوئی جھگڑا نہیں ہے کیونکہ وہ کچھ جوش اور جذبات کی وجہ سے سڑکوں میں آئے تھے، لیکن اہم وہ لوگ ہیں جو ڈیزائن اور منصوبے کے ساتھ اس مسئلے میں داخل ہوئے ہیں۔

ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ ایسے لوگ بھی تھے جنہوں نے غیر ملکی تنظیموں کے تعاون کے ساتھ ڈیزائن اور منصوبہ بندی کے ساتھ میدان میں آئے اور بہت جرائم کا ارتکاب کیا، یہ بہت اہم مسئلہ ہے جس پر خصوصی توجہ دی جانی چاہیے۔

انہوں نے شاہچراغ میں لوگوں اور بچوں کے قتل کو بہت بڑا جرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ میں شہید ہونے والے طالب علموں نے کیا گناہ کیا تھا؟ اس بچے نے کیا گناہ کیا جس نے اس حملے میں اپنے ماں باپ اور بھائی کو کھو دیا؟ وہ نوجوان اور پرہیزگار طالب علم 'آرمان' نے کیا گناہ کیا تھا؟ جسے تہران میں شہید کیا گیا اور اس کی لاش سڑک پر چھوڑ دی گئی۔

ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ ان جرائم کا ارتکاب کرنے والے کون ہیں اور کوں ان کاحکم دیتا ہے ؟ یقیناً یہ ہمارے بچے اور نوجوان نہیں ہیں، ان جرائم کے مرتکب افراد کی شناخت ہونی چاہیے اور ان جرائم میں ملوث افراد کو بلا شبہ سزا دی جائے گی۔

انہوں نے اس جرائم کے سامنے انسانی حقوق کے دعویداروں کی خاموشی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کیوں ان دعویداروں نے شیراز واقعے کی مذمت کیوں نہیں کی اور انٹرنیٹ پر اپنے پلیٹ فارمز پر ایک جھوٹ واقعے کو ہزاروں بار کیوں دہراتے ہیں لیکن "آرشام" کے نام پر پابندی لگاتے ہیں؟ کیا یہ دعویدار واقعی انسانی حقوق کے حامی ہیں؟

ایرانی سپریم لیڈر نے گزشتہ چند ہفتوں میں حالیہ واقعات کو نہ صرف فسادات بلکہ ہائبرڈ جنگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ  دشمن یعنی امریکہ، صیہونی حکومت، بعض مکار اور بددیانت یورپی طاقتیں اور بعض گروہ تمام صلاحیتوں کے ساتھ میدان میں آئے اور انہوں نے معلوماتی آلات، ذرائع ابلاغ اور ورچوئل اسپیس کی صلاحیت اور ایران کے ماضی کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کےساتھ  قوم کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔

انہوں نے "امریکہ کی تنہائی" کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ماضی کے برعکس جو امریکہ خود کو دنیا کی واحد طاقتور طاقت سمجھتا تھا اب امریکہ کی کوئی حیثیت نہیں ہے اور الگ تھلگ ہے اور وہ بالاخر سے دنیا کے مختلف کونے میں اپنی مداخلت کو کم کرے گا۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

لیبلز