یہ بات زہرا ارشادی" نے جمعرات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خواتین، امن و سلامتی کے موضوع سے متعلق اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کے غیر انسانی اور یکطرفہ ظالمانہ اقدامات سے ایرانی خواتین کے حقوق پر تباہ کن نتائج مرتب ہوئے ہیں اور ظالمانہ اور غیر انسانی پابندیوں نے خواتین کے بنیادی حقوق کو پامال کیا ہے اور اقوام متحدہ بالخصوص سلامتی کونسل کو ان غیر قانونی اور جابرانہ اقدامات کے خلاف اپنی ذمہ داری پر عمل کرنا چاہیے۔
ارشادی نے مزید کہاکہ ایرانی خواتین ذہین، تعلیم یافتہ، محب وطن اور اپنے حقوق سے آگاہ ہیں۔ وہ اپنے حقوق کو آگے بڑھانے کے لیے حکومت کے ساتھ تعمیری اور پرامن طریقے سے بات چیت کرنا بھی جانتےی ہیں۔ اس لیے ہم مغربی حکومتوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ انہیں( خواتین) سرپرست (وکیل) کی ضرورت نہیں ہے اور ان کی جانب سے بات نہ کریں۔
انہوں نے کہاکہ اسلامی جمہوریہ ایران نے وہی آغاز سے ہمیشہ اپنی پالیسی سازی، قانون سازی اور قومی منصوبہ بندی میں خواتین کی ثقافتی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی پوزیشن کے فروغ پر توجہ دی ہے۔ اس لیے ایرانی خواتین اپنے مکمل حقوق پر واقف ہیں۔
ارشادی نے کہا کہ ایران میں یونیورسٹی کے طلباء کی نصف سے زیادہ آبادی خواتین اور لڑکیاں ہیں، اور فی الحال ایران میں 73% طبی پیشہ ور اور 49% ڈاکٹر خواتین ہیں۔
ارشادی نے مزید کہا: اسلامی جمہوریہ ایران خواتین اور لڑکیوں سمیت تمام لوگوں کے انسانی حقوق کے احترام، حمایت اور فروغ کے لیے پوری طرح پرعزم ہے اور ہمارے یقین ہیں کہ کوئی بھی ملک یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ اس کے پاس انسانی حقوق کے حوالے سے بہترین صورتحال ہے۔ ایران بھی دیگر ممالک کی طرح خواتین اور لڑکیوں کے حقوق سمیت انسانی حقوق کو بہتر بنانے کی کوشش کرتا ہے۔
ایران کی نمائندے نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اس اجلاس میں کہاکہ نوجوان ایرانی لڑکی مہیسا امینی کی افسوسناک موت ایرانی حکومت اور عوام کی ناراضگی کا سبب بنی۔
ہم وہ ممالک جو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کا دفاع کرنے کا دعویٰ کر رہے ہیں، سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے وعدوں کو پورا کریں اور اقوام متحدہ کے چارٹر پر مبنی اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں پر عمل کریں اور قومی خودمختاری کے اصولوں کا احترام کریں اور ممالک کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کریں، جو کہ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں کا بنیادی ستون ہے۔