یہ بات علامہ صدر ابراہیم رئیسی نے بدھ کے روز اپنے پولینڈ کے ہم منصب آنڈژی دوڈا کے ساتھ ایک ٹیلی فونگ رابطے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے دونوں متحارب فریقوں کے ساتھ تاریخی تعلقات ہیں، ایران نے یورپ میں جنگ کے آغاز سے ہی جنگ اور تصادم کی مخالفت کی ہے۔
صدر رئیسی نے جنگ کے حوالے سے ایران کے موقف کے بارے میں کچھ بے بنیاد دعووں کو مسترد کیا اور کہا کہ ایسے دعوے مغربی ممالک کی متعصبانہ پالیسیوں سے جنم لیتے ہیں جن میں سرفہرست امریکہ ہے۔
انہوں نے سابق عراقی صدر صدام حسین کی ایران کے خلاف 1980-88 کی جنگ کا بھی حوالہ دیا جسے امریکہ اور بعض یورپی ممالک نے ایران کے خلاف جنگ شروع کرنے کے لیے متاثر کیا تھا، اور کہا کہ کسی بھی ملک میں اتنی حوصلہ افزائی نہیں ہے کہ ایران جنگ کی مخالفت کرے۔
ایرانی صدر نے دوسری جنگ عظیم کے دوران ایران کی طرف سے پولش پناہ گزینوں کی میزبانی کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ ایران کی حکمت عملی ہمیشہ مظلوموں کے ساتھ کھڑی رہی ہے۔
پولینڈ کے صدر نے اپنی طرف سے پولینڈ کی عالمی جنگ کے پناہ گزینوں کے لیے ایران کی مہمان نوازی کو سراہا۔
انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ایران ہمیشہ سے دنیا میں امن و استحکام کو فروغ دینے کے لیے کوشاں رہا ہے، اس نے تہران اور وارسا کے درمیان تمام شعبوں میں تعلقات کو بڑھانے پر زور دیا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
اجراء کی تاریخ: 19 اکتوبر 2022 - 22:04
تہران، ارنا - ایرانی صدر مملکت نے کہا ہے کہ ایران یورپ میں جنگ کا حل تلاش کرنے کے لیے سفارتی اور دیگر شعبوں میں اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لانے کے لیے تیار ہے۔