یہ بات حسین امیر عبداللہیان نے پرتگال کے وزیر خارجہ جو گومیز کراوینیو کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
فریقین نے دو طرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی مسائل سے متعلق بعض امور پر تبادلہ خیال کیا ۔
اس گفتگو میں فریقین نے دونوں ممالک کے درمیان پانچ صدیوں سے زیادہ اچھے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے ان تعلقات کو زیادہ سے زیادہ کہیں فروغ دینے پر زور دیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے نیویارک میں ہونے والے مذاکرات اور ایرانی ایٹمی توانائی تنظیم کے سربراہ اور انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کے درمیان تعمیری مذاکرات کی وضاحت کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف ایجنسی کے لگائے گئے الزامات کو اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
امیر عبداللہیان نے یوکرین کے مسئلے کے حوالے سے کہا کہ ایران ہرگز یوکرین کی جنگ کے لیے شامل فریقین کو ہتھیار فراہم نہیں کیا ہے اور نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے یقین ہے کہ یوکرین کی جنگ میں شامل فریقوں کو ہتھیاروں کی مدد اور فوجی امداد سے جنگ مزید طول پکڑے گی اسی لیے ہم نے ہرگز یوکرین، افغانستان، یمن اور شام میں جنگ کو درست راستہ نہیں سمجھا ہے اور نہ سمجھیں گے۔
امیر عبداللیان نے ہم ملک کے مغرب اور مشرق میں القاعدہ، جیش العدل اور داعش جیسے دہشت گرد گروہوں کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ، حالیہ ہفتوں میں، ہم نے ملک کی مغربی اور مشرقی سرحدوں سے ہتھیاروں کے داخلے کو دیکھا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ بعض ممالک نے اپنے مداخلت پسندانہ بیانات میں فسادات اور دہشت گردی کی کارروائیوں کو احتجاج سمجھا ہے اور عملاً فسادیوں اور دہشت گردوں کو اکسایا ہے اور یورپی یونین کی وزراء کونسل کے آئندہ اجلاس میں قرارداد جاری کرنے یا پابندیاں عائد کرنے کا معاملہ بھی پیش کیا ہے جو اسلامی جمہوریہ ایران ایسے اقدام کی صورت میں جوابی اقدامات کرے گا۔
پرتگال کے وزیر خارجہ نے دونوں ممالک کے درمیان اچھے اور گہرے تعلقات پر زور دیتے ہوئے جوہری مذاکرات کے تسلسل اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف اور اقدامات کا خیرمقدم کیا۔
انہوں نے یوکرین کے بحران کو کم کرنے کے لیے ایران کے تعاون کو جاری رکھنے پر بھی زور دیتے ہوئے آخر میں حالیہ واقعات کے تمام متاثرین کے خاندانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔