تہران، ارنا – ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے پاس ایک مضبوط عوامی حمایت اور ایک موثر جمہوریت ہے تو ایران رنگین بغاوت کی سرزمین نہیں ہے۔

یہ بات حسین امیر عبداللہیان نے یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے اعلیٰ نمائندے جوزپ بورل کے ساتھ ٹیلی فون پر ایک گفتگو کےدوران کہی۔

فریقین نے پابندیوں کی منسوخی کے مذاکرات اور یورپی یونین کے ساتھ دو طرفہ تعلقات اور ایران کے حالیہ مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے پاس ایک مضبوط عوامی حمایت اور ایک موثر جمہوریت ہےاسی لیے ایران رنگین بغاوت کی سرزمین نہیں ہے۔ ایران خطے میں مستحکم استحکام اور سلامتی کا لنگر ہے۔

انہوں نے تمام فریقین کو معاہدے میں اپنے وعدوں پر واپس آنے میں مدد کرنے کے لیے جوزپ بورل کی تعمیری کوششوں کو سراہتے ہوئے کہاکہ امریکی میڈیا کے کچھ متضاد بیانات کے باوجود، معاہدے تک پہنچنے کے اقدامات اب درست راستے پر ہیں اور اس سلسلے میں ہم نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے تکنیکی تعاون کا خیرمقدم کیا ہے

ایرانی وزیر خارجہ نے ملک کی موجودہ پیش رفت کے بارے میں مزید کہا کہ مرحومہ مہیسا امینی کی موت ہم سب کے لیے باعث افسوس ہے۔ اس سلسلے میں انتہائی ماہر ڈاکٹروں اور ماہرین کی بڑی تعداد نے ایک تفصیلی اور سائنسی فرانزک رپورٹ فراہم کی ہے اور قانونی کارروائیاں بھی جاری ہیں، اگر چہ یہ مسئلہ بعض مغربی حکام کے لیے محض ایک بہانہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ مغرب نے پولیس کے ہاتھوں کینیڈا اور امریکہ میں خواتین اور بچوں کے جان بوجھ کر قتل کرنے کے سینکڑوں واقعات کے بارے میں کیا کیا ہے؟!یورپ میں فسادت کے ساتھ انتہائی پرتشدد تصادم اچھا ہے لیکن ایران میں فسادات کے ساتھ مقابلہ اچھا نہیں ہے۔ یہ بات قابل قبول نہیں ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ پرامن مطالبات افراتفری، قتل، آتش زنی اور دہشت گردی کی کارروائیوں سے الگ مسئلہ ہے۔

امیر عبداللہیان نے عراق اور شام میں داعش کا مقابلہ کرنے میں ایران اور جنرل سلیمانی کے کردار کا حوالہ دیا جس کے نتیجے میں یورپ اپنے براعظم میں سلامتی سے فائدہ اٹھاتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ روس کے ساتھ ہمارا دفاعی تعاون ہے لیکن یوکرین کی جنگ کے حوالے سے ہماری پالیسی متحارب فریقوں کو ہتھیار نہ بھیجنا، فائر بندی کا قیام اور لوگوں کی نقل مکانی کو ختم کرنا ہے۔

یورپ کے اعلی نمائندے جوزپ بورل نے حوہری معاہدے کی بحالی کی راہ میں حاصل ہونے والی پیش رفت اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی اور ایران کے درمیان تعاون کی اہمیت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور امریکہ کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ایک اہم مسئلہ ہے اور ہم اسے جوہری سمجھوتے تک پہنچنے کی طرف ایک قدم سمجھتے ہیں۔

جوزپ بورل نے نیویارک اور ویانا میں حاصل ہونے والی اچھی پیش رفت کا حوالہ دیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم کو ایران کے اندرونی مسائل میں مداخلت کرنے کا ارادہ نہیں ہے۔

بورل نے یورپ کے بعض سخت موقف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے یورپی یونین اور ایران کے درمیان زیادہ تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں یوکرین کی جنگ میں استعمال کیلیے ہتھیاروں اور ڈرونز کو نہ بھیجنے کیلیے ایران کی وضاحتوں کی طرف اشارہ کیا اور اسے اہم قرار دیا۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

لیبلز