ارنا رپورٹ کے مطابق،سید "ابراہیم رئیسی" نے کل رات کو ٹیلی وژن سے عوام سے براہ راست خطاب کرتے ہوئے شنگھاائی تعاون تنظیم اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاسوں میں شرکت کی وضاحتیں پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی شنگھائی تعاون تنظیم میں رکنیت بہت اہم ہے اور ہم اقتصادی نقطہ نظر سے ایشیا کے بنیادی ڈھانچے سے منسلک ہوگئے ہیں؛ شنگھائی اراکین دنیا کی آبادی اور اقتصاد کی دنیا کے بڑے حصے کے حامل ہیں۔
ایرانی صدر نے روسی ہم منصب سے اپنی حالیہ ملاقات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم مختتلف شعبوں میں روس سے تعاون کرتے ہیں اور اس کی مثالیں شمال-جنوب راہداری، توانائی اور تیل کے شعبے میں ہونے والے مشترکہ اقدامات اور خلائی اور تجارتی شعبوں میں تعاون کی ہیں۔
انہوں نے اپنے حالیہ دورہ نیوریاک، یورپی، ایشیایی، امریکی اور افریقی کے مختلف ممالک کے سربراہان سے اپنی ملاقاتوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان ملاقاتوں میں اسلامی جمہوریہ ایران کیجانب سے دیگر فریقین سے ضمانتیں مانگنے پر زور دیا گیا۔ صدر رئیسی نے کہا کہ انہوں نے اپنے فرانسیسی ہم منصب سے ملاقات میں ان سے کہا ہے کہ آپ بڑی حد تک یورپ کی پیروی کرتے ہیں۔
صدر ئیسی نے مزید کہا کہ ان کی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات میں اسلامی جمہوریہ ایران کی صلاحیتوں پر زور دینے سمیت ان کو کہا کہ اقوام متحدہ کو قوموں کی تنظیم ہونی ہوگی نہ کہ بڑی طاقتوں کی تنظیم۔
ایرانی صدر نے کہا کہ انہوں نے اپنے فرانسیسی ہم منصب سے ملاقات میں انسانی حقوق پر بات چیت کی۔ اور صدر میکروں سے مغرب اور یورپ میں انسانی حقوق کیخلاف ورزی اور انسانی حقوق سے متعلق دوہرے رویے اپنانے کے موضوعات پر توجہ دینے پر زور دیا گیا۔
انہوں نے اپنے حالیہ دورہ نیویارک میں جوہری معاہدے سے متعلق اٹھائے گئے مسائل کے بارے میں کہا کہ ایران نے اپنے آخری جواب میں قابل اعتماد ضمانت کے حصول پر زور دیا۔
صدر رئیسی نے کہا کہ ہمارا نقطہ نظر سے ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان اٹھائے گئے مسائل سیاسی ہیں۔ ایرانی قوم کے مفادات کی فراہمی کے مقصد سے سیف گارڈ معاہدے کے مسائل کے حل اور پابندیوں کی منسوخی، جوہری مذاکرات میں ہمارے دیگر مطالبات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان تمام ملاقاتوں میں تمام ممالک نے پابندیوں کے باوجود، ایران سے اقتصادی تعلقات کے فروغ کا مطالبہ کیا۔ ہمارا مقصد تمام ممالک سے تعلقات برقرار کرنا ہے اور اس میں مشرق اور مغرب کے درمیان کوئی فرق نہیں پڑتا۔
انہوں نے جنرل سلیمانی کی تصویر کو دیکھانے پر اپنی حکمت عملی سے متعلق کہا کہ میں جو نکتہ یاد دلانا چاہتا تھا وہ یہ تھا کہ داعش کا بانی امریکی تھا اور داعش اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کا ہیرو حاج قاسم سلیمانی تھے اور اس شخص کو امریکیوں اور اس ملک کے سابق صدر نے شہید کیا تھا۔ میں یہ کہنا چاہتا تھا کہ آپ انسانی حقوق کا جھوٹا دعوی کرتے ہیں، آپ نے دہشت گردی کے خلاف لڑنے والے کو قتل کیا۔ دوسرا، میں ایرانی عوام اور شہید سلیمانی کی مظلومیت کو دکھانا چاہتا ہوں اور تیسرا، میں اس دہشت گردی اقدام میں ملوث افراد کا منصفانہ پیچھا کرنا چاہتا ہوں۔
ایرانی صدر نے اقوام متحدہ کے سامنے منافقین کے اجتماعی مظاہرے کی دعوت سے کہا کہ ان بلاؤں نے مجھ میں اور میرے ساتھیوں میں کوئی شک پیدا نہیں کیا۔ جنرل اسمبلی میں تقریر کے بعد ہم پیدل اسٹیبلشمنٹ کی طرف واپس آئے۔ معلوم ہوا کہ ان کا کام ہمیشہ کی طرح بے اثر اور لاپرواہ ہے۔
انہوں نے پابندیوں اور کشیدگی یپدا کرنے کو ایک ہی سکے کے دو رخ قرار دیتے ہوئے کہا کہ تنقید، احتجاج اور انتشار کے فرق کو جاننا ہوگا؛ انتشار اور بدامنی پھیلانا، دنیا میں کہیں بھی قابل قبول نہیں۔
صدر رئیسی نے اس بات پر زور دیا کہ اللہ کا شکر ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنے تمام مقاصد تک کامیابی سے پہنچ سکا اور مجھے امید ہے کہ ہم ایرانی قوم کے پیغام کو دنیا تک پہنچانے میں کامیاب ہو۔ تمام تر کوششوں کے باوجود انہوں نے ایسا کیا کہ پیغام دنیا تک نہیں بلکہ سامعین تک پہنچایا جا سکے۔ اب ان کوششوں کے باوجود یہ کام ہو گیا اور ہم اسلامی جمہوریہ کے موقف اور اسلامی جمہوریہ کے جبر و اقتدار کے پیغام کو بیان کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
انہوں نے کہا کہ اسی دوران میں، میں نے مختلف براعظموں سے آئے ہوئے لوگوں سے ملا جنہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تعاون کے لیے تیاری کا اعلان کیا۔
صدر رئیسی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ آج کوئی بھی اسلامی جمہوریہ کی پیشرفت کا انکار نہیں کرتا اورہمارے خلاف سازشیں کرنے کی وجہ یہ ہے کہ وہ دیکھتے ہیں کہ پابندیوں کے باوجود ہم اقتصادی میدانوں میں رکے اور جمود کا شکار نہیں ہوئے اور ایک طاقتور قدم اٹھا سکے۔
13ویں حکومت کے سربراہ نے کہا آج مغرب سمجھ گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ پر عائد پابندیوں اور مشکلات کے باوجود یہ ملک نہیں رکے گا۔
انہوں نے ایرانی لڑکی مہسا امینی کیساتھ پیش آنے والے حادثے سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ مجھے دورہ سمر قند کے دوران اس خبر کی اطلاع دی گئی۔ میں نے اسی وقت ہی متعلقہ عہدیداروں سے رابطہ کیا اور وزیر داخلہ کو کہا کہ وہ بڑی سنجیدگی سے اس مسئلے کی پیروی کریں۔
ایرانی صدر نے کہا کہ میں نے مہسا امینی کے انتقال کے بعد ان کے خاندان سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور ان سے اظہار ہمدری کرتے ہوئے کہا کہ یہ خبر نہ صرف میں بلکہ ہر ایرانی فرد کیئے افسوسناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے اس کے گھر والوں سے کہا کہ میں اس معاملے کی ضرور پیروی کروں گا۔ اگر اس معاملے میں کوتاہی ہوئی تو جان لو کہ اس کی پیروی کی جائے گی۔
انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ محترمہ امینی کی موت کا معاملہ حکومت اور پارلیمنٹ کے مختلف محکموں میں زیر تفتیش ہے اور فرانزک میڈیسن نے بھی کام کیا ہے اور اس خاتون کی موت کے معاملے نے سب کو متاثر کیا اور اس میں کوئی شک نہیں ہے۔ حکومت کا فرض اور ہمارا انسانی فرض ہے کہ اس معاملے کی پیروی کریں۔
صدر رئیسی نے کہا کہ تمام ایرانی عوام اس بات پر متفق ہیں کہ آج ملک میں کسی بھی طرح کی افراتفری اور انتشار امن سے محرومی اور لوگوں کے جان و مال پر قبضے کا باعث بنتا ہے۔ سب کا خیال ہے کہ آج اسلامی انقلاب کے دشمن اس لہر پر سوار ہو کر اپنے مقاصد کے حصول اور ملک میں عدم تحفظ پیدا کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ احتتاج اور انتشار میں فرق ہے اور دشمن کا حیلہ یہ ہے کہ وہ عوام کے درمیان افراتفری پھیلانے سے قومی اتحاد کو تباہ کرے۔ آج تمام ایرانی عوام اس بات سے واقف ہیں کہ ہمارا سب سے اہم اسٹرٹیجک مسئلہ قومی اتحاد کا تحفظ ہے اور ہمیں دشمن کو کسی بھی طرح اس پر نقصان پہنچنے کی اجازت نہیں دینی ہوگی۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu