پاکستانی کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق، پاکستانی محکمہ تجارت کے ہنگامی اجلاس کا زراعتی شعبے پر سیلاب کے تباہ کن اثرات کا جائزہ لینے پر اسلام میں انعقاد کیا گیا۔
اس موقع پر پاکستانی وزیر تجارت نے زراعتی شعبے کی بعض اندرونی ضروریات اور بعض مصنوعات بشمول پیاز اور ٹماٹر کی فراہمی کے چیلنج کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے حالیہ بحران پر قابو پانے اور عوام کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ایران سے درآمدات کا فیصلہ کیا ہے۔
لہذا، پاکستان کی نیشنل فوڈ سیکیورٹی، کامرس اور نیشنل ریونیو آرگنائزیشن کی وزارتیں، مقامی مارکیٹ میں مہنگائی کو روکنے اور پیاز، ٹماٹر اور دیگر سبزیوں کی فراہمی کو یقینی بنانے کے مقصد سے، ان مصنوعات کو پڑوسی ملک ایران سے درآمد کرنے کے لیے ضروری اقدامات اٹھاتے ہیں۔
پاکستان کے پھلوں اور سبزیوں کی درآمد اور برآمد کرنے والی یونین کے سربراہ "وحید احمد" نے آج بروز منگل کو اسلام آباد میں تعینات ارنا نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بحرانی صورتحال جیسی سیلاب میں ایران، پاکستان کے خدشات کو دور کرنے اور ضروریات بشمول زراعتی مصنوعات کی فراہم کرنے کا ایک اہم اور آسان آپشن ہے۔
وہ جو پاکستانی محکمہ تجارت کے اجلاس جس میں ایران سے زراعتی مصنوعات کی درآمد کا فیصلہ کیا گیا تھا، میں حصہ لیا تھا، نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں پاکستان کو ماہانہ 150 ہزار ٹن پیاز اور50 ہزار ٹن ٹماٹر کی ضرورت ہے اور ہم اس ضرورت کا بڑا حصہ ایران کے ساتھ تجارت کے ذریعے پورا کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی محکمہ تجارت ایران سے درآمدات میں سہولت فراہم کرنے کی پابند ہے اور پاکستانی درآمد کنندگان اعتماد کے ساتھ کاروبار کر سکیں گے اور سب سے اہم بات ملکی ضروریات کو پورا کرنا اور سیلاب کے بحران پر قابو پانا ہے۔
پاکستانی حکومت نے اپنے ابتدائی تخمیوں کے مطابق کہا ہے کہ اس تباہ کن سیلاب نے اب تک پاکستان کے اقتصادی شعبے پر 10 ارب ڈالر نقصان پہنچا ہے۔
پاکستانی کی قومی کرائسز مینجمنٹ تنظیم نے سیلاب کے مادی اور روحانی نقصانات سے متعلق اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ اب تک کم سے کم 130 ہزار افراد کا حالیہ سیلاب اور شدید بارشوں میں انتقال ہوچکے ہیں۔
اس سال کے سیلاب نے پاکستان کو شمال سے جنوب تک اپنی لپیٹ میں لے لیا اور اس کی تباہ کاریوں سے ناقابل تلافی روحانی اور مادی نقصانات ہوئے۔
اس سیلاب نے خیبر پختونخواہ، پنجاب، بلوچستان اور سندھ کے صوبوں میں لاکھوں ایکڑ پر پھیلے ہوئے زرعی زمینوں کو تباہ کردیا اور برے بے حسی سے 100 ہزار ٹن مختلف قسم کی زرعی مصنوعات کو بھی تباہ کردیا۔
کسان یونین آف پاکستان (ایف اے پی) نے اعلان کیا کہ غیر معمولی بارشوں نے ماضی کے مقابلے میں زرعی شعبے کو 30 گنا زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔
حالیہ دنوں میں پاکستان میں ماہرین خوراک نے زرعی شعبے کو پہنچنے والے شدید نقصان پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ سیلاب کے خطرناک نتائج نے ملک میں غربت میں اضافے اور قومی غذائی تحفظ میں کمی کے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu