"رستم قاسمی" نے اسلام آباد میں تعینات ارنا نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، اپنی مشرقی پڑوسی ملک پاکستان سے مختلف شعبوں بشمول توانائی، بارٹر سسٹم کے ذریعے تجارت اور بینکاری کے میدان میں تعلقات کی توسیع پر تیار ہے۔
وہ جو ایران اور پاکستان کے مشترکہ اقتصادی کمیشن کے سربراہ کی حیثت سے اس کمیشن کے 21 ویں اجلاس میں حصہ لینے کیلئے، اسلام کے دورے پر ہیں، نے کہا کہ ممالک کے درمیان تعلقات کے اہم امور میں سے ایک مشترکہ اقتصادی کمیشن کی موجودگی ہے جو خوش قسمتی سے یہ ایران اور پاکستان کے درمیان موجود ہے جو طے پانے والے معاہدوں کا تعاقب کرنے اور مختلف شعبوں میں مزید تعاون کرنے کا ایک راستہ ہے۔
قاسمی نے کہا کہ مشترکہ اقتصادی کمیشن کے اجلاس کا آج بروز بدھ کا آغاز ہوگا اور کل بروز جمعرات کو ایران اور پاکستان کے درمیان تعاون بڑھانے کی مختلف مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوجائے گا۔
ایران اور پاکستان کے مشترکہ اقتصادی کمیشن کے سربراہ نے پاکستان میں توانائی کی ضروریات اور اس حوالے سے دونوں فریقین کے درمیان کیے گئے مذاکرات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن کے اس دور میں اس موضوع پر بات چیت کریں گے اور ہمیں امید ہے کہ کسی نتیجے پر پہنچ جائیں گے۔
انہوں نے ایران اور پاکستان کے درمیان سرحدی منڈیوں کی توسیع کو بہت اہم قرار دے دیا جن سے سرحدی علاقوں کی رہائیشوں کی زندگی میں فلاح اور بہبودی آئے گی اور سرحدی صوبوں کے عوام کے درمیان تعاون بڑھ جائے گا۔
قاسمی نے مزید کہا کہ سرحدی اور نقل و حمل کے شعبوں میں تعاون بھی مشترکہ اقتصادی کمیشن کے حالیہ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہے۔
ایرانی وزیر برائے مواصلات اور شہری ترقی نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان بینکنک تعلقات کا تعاقب کیا گیا ہے اور ہمیں بارٹر سسٹم میکنزم کے نفاذ کی کوشش کر رہے ہیں اور ہمارا عقیدہ ہے کہ اس منصوبے سے پاک ایران تجارتی تعلقات بڑھ جائیں گے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایران اور پاکستان کے درمیان مشترکہ اقتصادی کمیشن کے پچھلے دور کا اپریل 2017 میں ایران کی میزبانی میں انعقاد کیا گیا۔
واضح رہے کہ ایرانی وزیر برائے مواصلات اور شہری ترقی آج بروز بدھ کی صبح کو اسلام آباد پہنچ گئے؛ وہ مشترکہ اقتصادی کمیشن کے اجلاس میں حصہ لینے کے علاوہ بعض پاکستانی حکام سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔
خیال رہے کہ حالیہ سالوں کے دوران، ایران اور پاکستان کے درمیان اقتصادی، تجارتی اور سرحدی شعبوں میں تعلقات میں قابل قدر اضافہ ہوا ہے۔ اور دونوں ملکوں نے گزشتہ 2 سالوں کے دوران، دو نئی سرحدی منڈیوں کا نفاذ کیا اور ان کے درمیان سرکاری سرحدوں کی تعداد 3 تک پہنچ گئی جن کے مقاصد میں سے ایک تجارت میں آسانی لانے اور سرحدی علاقوں کی رہائیشوں کی زندگی میں خوشحالی لانے پر ایران اور پاکستان کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu