تہران۔ ارنا۔ سوئڈن میں زیر قید ایرانی شہری حمید نوری نے کل بروز اتوار کو ایرانی قونصلیٹ سے ٹیلی فونک رابطہ کرنے کے موقع کی فراہمی کے بعد اس بات پر زور دیا کہ عدالت میں ان کیخلاف فیصلہ سنانے کے 18 دنوں بعد وہ ابھی ان کی عمر قید کی سزا کے متن کو پڑھنے میں کامیاب نہیں ہوگئے ہیں حالانکہ ان کے پاس عدالتی فیصلے کیخلاف احتجاج کرنے کا مجموعی طور پر 21 دنوں کا وقت ہے۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، سوئڈش عدالتی نظام نے 92 عدالتی سماعتوں کے انعقاد کے بعد، گزشتہ 18 دنوں میں گرفتار کیے گئے ایرانی شہری نوری کیخلاف ایک غیرعدالتی اور غیر قانونی عمل میں عمر قید کی سزا کو جاری کردیا۔

نوری کے بیانات کے مطابق، سوئڈش حکومت نے یہ جانتے ہوئے کہ وہ سویڈش زبان نہیں جانتے، ان کو عدالتی فیصلے کا متن سویڈش زبان میں فراہم کیا اور ابھی تک اس کا ترجمہ کرنے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا ہے۔

واضح رہے کہ حمید نوری اکتوبر 2019 کو سوئڈش پولیس کیجانب سے غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا انہیں وکیل کا انتخاب کرنے، اپنے اہل خاندان سے رابطہ کرنے اور ان سے ملنے اور عدالت میں گواہوں کو متعارف کرانے کے حق سے محروم رکھا گیا تھا، اور پچھلے ہزار دنوں کے دوران انہیں ڈاکٹر تک رسائی حاصل نہیں تھی۔

 خیال ر رہے کہ سوئڈش حکومت نے 14 جولائی 2022 کو نوری کیخلاف عمر قید کی سزا سنائی۔

سوئڈش عدالت کی اس کیس کا جائزہ لینے کی بنیاد، منافقین دہشتگرد گروہ کے 60 اراکین کی ہلاکت ہے جو اس بات کا دعوی کیا گیا ہے کہ نوری 1980 کی دہائی کے موقع پر ان کے جیلر تھے۔

واضح رہے کہ سوئڈش عدالت نے اس کیس کی سماعت کے موقع پر کسی بھی گواہ کو نوری کے حق میں گواہی دینے کی اجازت نہیں دی۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu