ارنا رپورٹ کے مطابق، فرانسیسی محکمہ خارجہ کی ویب سائٹ نے گزشتہ رات میں ایک بیان جاری کیا جن پر جرمنی، بلجیم، ڈنمارک، سپین، آئرلینڈ، اٹلی، ہالینڈ ور سوئڈن نے دستخط کیے تھے۔
ان 9 ممالک کی محکمہ خارجہ کے ترجمانوں کے بیان میں گزشتہ عیسوی سال کے 22 اکتوبر میں اسرائیل کیجانب سے فلسطینی سول سوسائٹی کی 6 تنظیموں کو بطور دہشتگرد تنظیم تعارف کیا گیا، پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ دہشتگرد ہونے یا دہشتگردوں سے منسلک ہونے کے الزامات کو سنجیدگی سے جائزہ لینا ہوگا لہذا ان ناموں کے جامع اور سنجیدہ جائزے کی ضرورت تھی۔
اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل کیجانب سے ان 6 فلسطینی تنظیموں سے متعلق اپنے موقف پر نظر ثانی کرنے کی کوئی مصدقہ معلومات حاصل نہیں ہوئی ہے۔ اگر ان تنظیموں کی دہشتگرد ہونے پر کوئی دستاویز پیش کی جاتی تھی تو ہم ان کیخلاف کاروائی کرتے تھے۔
اس بیان پر دستخط کرنے والے ممالک نے مزید کہا کہ مذکورہ دستاویزات کی عدم موجودگی کے بغیر ہم مقبوضہ فلسطین میں موجود ان 6 سول سوسائٹی تنظیموں سے اپنے تعاون کا سلسلہ جاری رکھیں گے اور ان کی بھر پور حمایت کریں گے۔
واضح رہے کہ صہیونی ریاست کے وزیر جنگ نے اکتوبر 2021 کو 6 سول سوسوائٹی فلسطینی تنظیموں (بشمول بین الاقوامی اور یورپی یونین کے حمایت یافتہ نامور گروہوں) کو فلسطین کی حریت پسند تحریک سے منسلک ہونے کے دعوے سے، دہشتگرد تنظیم کے طور پر تعارف کردیا تھا۔
ان 6 اداروں میں فلسطینی خواتین کی کمیٹیوں کی یونین، قیدیوں اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے سوسائٹی، بیسان ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ سینٹر، الحاق آرگنائزیشن، دنیا کے فلسطینی بچوں کا دفاع، اور زرعی کام کی کمیٹیوں کی یونین شامل ہیں۔
واضح رہے کہ ناجائز صہیونی ریاست نے ان تنظیموں کی فلسطینی حریت پسند تحریک سے منسک ہونے پر کوئی دستاویز پیش نہیں کی ہے اور صرف اس بات کا ذکر کیا ہے کہ انہوں نے 2014 سے 2021 تک بعض یورپی ممالک سے 200 ملین یورو حصول کی ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu